یمن

یمن میں آئندہ 6 ماہ میں غذائی قلت کا شکار افراد کی تعداد 32 لاکھ ہو جائیگی۔ اقوام متحدہ

شیعت نیوز : بین الاقوامی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ بچوں کے فنڈ سے متعلق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف اور تنظیم برائے خوراک و زراعت  نے اعلان کیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق آئندہ 6 ماہ کے اندر یمن میں غذائی قلت کا شکار افراد کی تعداد 20 لاکھ نفر سے بڑھ کر 32 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

اقوام متحدہ کے اعلان کے مطابق یمن پر مسلط کردہ جنگ اور وہاں جاری خونریزیوں میں تاحال 1 لاکھ سے زائد بیگناہ یمنی شہری جانبحق جبکہ پیش آنے والے تاریخ کے بدترین انسانی بحران کے باعث 30 لاکھ دربدر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کے اندر وہاں کی کل آبادی کا دو تہائی حصہ زندہ رہنے کے لئے انسانی بنیادوں پر غذائی امداد کا محتاج ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جموں و کشمیر میں پچھلے 11ماہ میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی گئیں

دوسری طرف عالمی اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ یمن میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث وہاں اموات کی شرح 27 فیصد ہو چکی ہے۔

یاد رہے کہ یمن پر سعودی عرب کی جاری جارحیت کے نتیجے میں ہر سال تقریبا ایک لاکھ یمنی بچے حملوں، محاصرے، ادویات کی عدم رسائی اور غذائی قلت کے سبب اپنی جان گنوا رہے ہیں۔

سعودی عرب نے امریکہ اور اسرائیل کی حمایت کے زیر سایہ اپنے اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ 5 سال سے زائد کے عرصے میں لاکھوں بیگناہ یمنی شہری بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر جارح سعودی عرب کی اس ہولناک جنگ کا لقمہ بن کر جان کھو چکے ہیں یا اپاہج ہو کر دوسروں کے کاندھوں کا بوجھ بن چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button