عراق

عراقی کردستان کے صوبے دہوک میں ترکی کی فوجی مداخلت، ایک ترک فوجی ہلاک

شیعت نیوز : شمالی عراقی کردستان ورکرز پارٹی کے جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپ میں ایک ترک فوجی مارا گیا۔

ترک وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی عراق میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں ایک ترک سپاہی مارا گیا تاہم اس خبر کی مزید تفصیل جاری نہیں کی گئی۔

ادھر کرد نیوز نیٹ ورک روودائو کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی نےعراق کے شمالی کرستانہ صوبے میں طیاروں اور توپ خانے سے گولہ باری جاری رکھی ہوئی ہے۔

کرد نیوز نیٹ ورک نے بتایا کہ درکار اور باطوفا کے مقامات پر ترکی نے کردوں کے تین ٹھکانوں پر بمباری کی۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی اطاعت کے ساتھ خطے کی سلامتی حاصل نہیں ہوگی۔ سید عباس موسوی

دوسری جانب عراقی کردستان میں دھوک صوبے کے شمال میں واقع سرحدی دیہات پر ترکی کی بمباری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مادی نقصان پہنچا ہے۔ایک مقامی ذمے دار کے مطابق مذکورہ نقصان کے علاوہ کرد دیہات سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جبری ہجرت پر مجبور ہو گئی ہے۔

مذمتی بیانات اور بغداد میں انقرہ کے سفیر کی طلبی اور احتجاج کے باوجود ترکی نے عراقی کردستان کے اندر دہوک صوبے میں سرحدی پہاڑی علاقوں میں داخل ہونے کا سلسلہ ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ کارروائی انقرہ کے مخالف کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح عناصر کے تعاقب کے نام پر کی جا رہی ہے۔

ترکی کے توپ خانوں کی گولہ باری اور لڑاکا طیاروں کی بمباری کے سبب علاقے میں سیکڑوں ایکڑ کاشت کی گئی زرعی اراضی جل گئی۔ سرحدی علاقوں کی آبادی کا کہنا ہے کہ بمباری اور گولہ باری نے انہیں گھروں اور املاک چھوڑ کر جانے پر مجبور کر دیا۔

ترکی کی فوج نے زاخو شہر کے مشرق میں تزویراتی اہمیت کے حامل سرحدی پہاڑ ’’خامتير‘‘ پر قبضہ کر لیا۔ اس سے قبل ترکی کی فوج اور اپوزیشن جماعت کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح ارکان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

اس لڑائی میں نقصان اٹھانے والا واحد فریق مقامی دیہات کی آبادی ہے جو پھلوں کی کاشت حاصل کرنے کے سیزن میں اپنی روزی کے واحد ذریعے سے محروم ہو گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button