دنیا

برطانیہ میں ان کی حکومت نسل پرستی کا مقابلہ کرے گی۔ وزیر اعظم بورس

شیعت نیوز : برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت ملک کے تمام سرکاری اداروں میں ہر طرح کی نسل پرستی کا مقابلہ کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے نسل پرستی کی مظہر تمام علامات کو ختم کئے جانے کی مخالفت میں ہونے والی تنقید کے بعد کہا ہے کہ برطانیہ میں نسل پرستی کا پتہ لگانے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب سیاہ فام شہریوں کی زندگی کی حمایت میں تحریک چل نکلی ہے اور اس سلسلے میں لوگ سڑکوں پر نکل کر پُرامن مظاہرے بھی کر رہے ہیں تو ایک پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے ہم ایسے احساسات کی شدت کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی منظم یافتہ ہے۔ ایرانی وزیر انٹلیجنس

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ ہمیں ملک کے مختلف شعبوں منجملہ تعلیم، عدلیہ، حفظان صحت اور دیگر شعبوں میں قائم نظام میں ایسے ہر مسئلے پر غور کرنا ہو گا کہ جس کی بنا پر اقلیتوں یا سیاہ فام شہریوں پر اثر پڑ رہا ہے۔ بورس جانسن نے دعوی کیا کہ اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔

یورپ و امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوجانے کے بعد بہت سے شہروں میں سامراج کی مظہر تاریخی شخصیات کے مجمسوں کو مسمار کیا جا رہا ہے اور اسی خوف سے لندن کی بلدیہ نے ایسے آٹھ مجسموں کو ڈھک دیا ہے۔

دوسری جانب بریگزیٹ کے بعد مذاکرات میں ناکامی کے باوجود برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ جولائی میں سمجھوتے کے حصول کے بارے میں پرامید ہیں۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے امید ظاہر کی ہے کہ بریگزیٹ کے بعد یورپی یونین کے ساتھ آئندہ تجارتی تعلقات کے بارے میں جولائی میں سمجھوتہ طے ہو جائے گا۔ بورس جانسن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے مختلف یورپی حکام منجملہ یورپی کمیشن کی چیئرمین اورزلا فون ڈر لائن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ہم میں بہت زیادہ فاصلہ پایا جاتا ہے۔

بورس جانسن نے کہا کہ مذاکرات میں نشیب و فراز پایا جاتا ہے تاہم اس وقت جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ جلد سے جلد کسی نتیجے پر پہنچا جائے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم نے بریگزیٹ کے بعد ہونے والے مذاکرات کو طول دئے جانے پر اپنی مخالفت بھی ظاہر کی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button