یمن

ریاض میں ڈونرز کانفرنس کے شرکاء مجرموں کے جھانسے میں نہ آئیں۔ انصار اللہ

شیعت نیوز: تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے یمن کے لئے امداد اکٹھا کرنے کے دعوے کے ساتھ منعقد ہونے والی ریاض میں ڈونرز کانفرنس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جارح ممالک، یمن کی مدد کے بہانے بھیک مانگ رہے ہیں۔

تحریک انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ جارح سعودی اتحاد جو یمن کے محاصرے اور اس پر جارحیت کے باعث سیاسی و اخلاقی لحاظ سے دیوالیہ ہو چکا ہے، ریاض کانفرنس طلب کر کے یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ ان کا مقصد یمن کے عوام کی مدد کرنا ہے۔

تحریک انصارللہ کے ترجمان نے یمن کے لئے ریاض کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کو مجرموں کے پروپیگنڈوں کے جھانسےمیں نہیں آنا چاہئے اور جو بھی ملک یمن کی مدد کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ محاصرہ ختم کر کے اور حملے رکوانے میں یمن کی مدد کرے۔

یہ بھی پڑھیں : مکافات عمل کے باعث امریکہ جل رہا ہے اور اس کا زوال نوشتہ دیوار بن چکا، مقصود علی ڈومکی

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے بھی اعلان کیا ہے کہ بحرانِ یمن کا راہ حل صرف حملے روکنا اور محاصرہ ختم کرنا ہے اور ایک ناکام کانفرنس کے ذریعے حقائق پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔

دوسری جانب یمن کے وزیر اعظم آفس نے یمن کے نام پر ظالم اور جارح سعودی اتحاد کی طرف سے ریاض میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک سیاسی چال ہے۔

یمن کے لئے ریاض میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس درحقیقت یمن میں جارح سعودی اتحاد کی عسکری قوت کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتی ہے اور جارح سعودی اتحاد عسکری ناکامی کے بعد اب یمن سے نام نہاد ہمدردی جتا کر دنیا کے سامنے جارح سعودی اتحاد کی جانب سے کیے گئے مظالم کو چھپانا چاہتا ہے اور جارح سعودی اتحاد کو یمن کا ہمدرد بتانا چاہتا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ جارح سعودی اتحاد جو یمن میں پانچ سالوں سے بدعنوانی کو ہوا دے رہی ہے اور اس کے خلاف انتہائی گھناؤنے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔

المسیرہ ٹی وی کے مطابق یمن کے وزیر اعظم آفس کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس کانفرنس کا مقصد یمن کے خلاف جارحیت کو طول دینا اور دوسری جانب دنیا کو یہ دیکھانا ہے کہ جارح سعودی اتحاد یمن کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘

سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم آفس نے ریاض میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ یمن میں انسانی المیے کا حل جھوٹی حمایت نہیں ہے بلکہ جارحیت کو روکنے کے لیے تمام فریقوں کے درمیان سنجیدہ مذکرات ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ منصور ہادی کی مستعفی حکومت نے ’’ریاست کے تیل و گیس کے وسائل حاصل کیے ، اس کے علاوہ ڈونر ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے فراہم کردہ عطیات اور امداد بھی حاصل کی جو تقریباً ریاستی بجٹ کا 90 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔‘‘

یمن کے سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کی جانب سے ریاض میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس اپنے ظالم آقاوں کو خوش کرنے کی ایک سازش ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے مظالم پوری دنیا کے سامنے ہیں دنیا اس بات کر ادارک رکھتی ہے کہ مالی وسائل کے حصول کے لیے اپنے ہی ہم وطنوں پر وحشت ناک بمباری کر کے قتل عام کرنے والے اور لاکھوں لوگوں کو بے دردی سے قتل کرنے والے یمن کے لیے کوئی ہمدردی نہیں رکھتے کیوںکہ یہ فطرت کے خلاف ہے اور یہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ قاتل کبھی مقتول کے لیے ہمدردی نہیں رکھتا۔ لہٰذا ظالم سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ریاض میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس دنیا کو اور یمنی عوام کو دھوکا دینے کی ایک چال ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button