دنیا

سعودی بربریت اور کورونا کی وجہ سے یمن دنیا کے نقشے سے مٹ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ

شیعت نیوز: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جس طرح کے مسائل یمن میں ہیں اور جس طرح سے وہ اقتصادی اور سماجی شعبوں میں مسائل کا سامنا کر رہا ہے اس سے اس بات کا اندیشہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے پوری طرح سے ٹوٹ جائے۔

یمن میں سعودی عرب کی جانب سے شروع کی گئی جنگ اور سعودی محاصرے کی وجہ سے حالات اتنے خراب ہیں جس کا تصور بھی مشکل ہے۔

غریبی اور غذائی قلت ہر طرف پھیلی ہوئی ہے اور اس ملک کی حکومت کے پاس بھی کورونا کی وجہ سے مقابلے کے لئے ضروری وسائل کی خریداری کی طاقت نہیں ہے جو اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن کے بندرگاہی شہر الحدیدہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری

کورونا سے پہلے ہی یمن کے شہری، ڈینگو، ملیریا اور کالرا میں مبتلا ہو چکے ہیں جن کی وجہ سے ان میں مرض سے لڑنے کی توانائی ماند پڑ گئی ہے اور اس ملک کے 80 فیصد سے زائد لوگوں کو غیر ملکی انسان دوستانہ مدد کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ اس ملک کے زیادہ تر اسپتال بند پڑے ہیں یا پھر سعودی حملے میں تباہ ہوگئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی خاتون رپورٹر نے سعودی عرب کے معروف صحافی جمال خاشقجی کے ہولناک قتل کے بارے میں تحقیقات کی ہیں۔

اقوام متحدہ کی خاتون رپورٹر ایگنِس کیلا مارڈ نے اپنی رپورٹ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو معروف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بن سلمان نے خاشقجی کو قتل کر کے ریاستی جرم کا ارتکاب کیا ہے اور اب سعودی حکام قاتلوں کی جان بخشوانے کے لئے مقتول کے ورثاء پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت مخالف معروف صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے کے اندر نہایت دردناک شکل میں قتل کر دیئے گئے تھے۔ اس ہولناک واقعے کے بعد سعودی حکام اٹھارہ روز تک مکمل طور پر خاموش رہنے کے علاوہ اس کا انکار کرتے رہے، اس کے بعد ترک حکومت اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اپنی رپورٹس میں یہ فاش کیا کہ یہ قتل سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے حکم سے انجام پایا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button