اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

بھارت اوآئی سی ویٹو پاور بن گیا

بھارت اوآئی سی ویٹو پاور بن گیا

بھارت اوآئی سی ویٹو پاور بن گیا.۔. اسلامی ممالک کی بین الاقوامی تنظیم کا رکن ملک نہ ہوتے ہوئے بھی بھارت اوآئی سی میں پاکستان سے زیادہ طاقت ور حیثیت حاصل کرچکا ہے۔ یوں تو خلیجی عرب جی سی سی ممالک بہت پہلے سے بھارت کو اہمیت دیتے آرہے تھے۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے نریندرا مودی جب سے وزیر اعظم بنے ہیں تب سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھارت کو ماضی کی نسبت اور زیادہ نوازا ہے۔

سارے بھارت نواز ریکارڈ توڑ ڈالے

سال 2020ع میں تو ان ممالک نے ماضی کے سارے بھارت نواز ریکارڈ توڑ ڈالے۔ اور اس مرتبہ ماہ مقدس رمضان المبارک میں بھی وہ بھارت نوازی سے باز نہ آئے۔ مگر یہ سب ایک دن میں نہیں ہوا۔ 19مئی 2020ع کے او آئی سی ورچوئل اجلاس میں جو کچھ ہوا، اس کے لئے کم سے کم 3اپریل 2016ع سے اسکا بنیادی سرا ڈھونڈنا چاہیے۔ جی ہاں تین اپریل2016ع کو سعودی بادشاہ سلمان نے مودی کو اعلیٰ ترین سعودی اعزاز سے نوازا۔

تین اپریل2016ع سے پانچ اگست 2019ع تک

تین اپریل2016ع سے پانچ اگست 2019ع تک بہت کچھ ہوا۔ پاکستان کی مخالفت کے باوجود متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے بھارت کو او آئی سی کے اجلاس میں گیسٹ آف آنر کی حیثیت سے مدعو کیا۔ بھارتی ذرایع ابلاغ میں یہ خبر 24فروری 2019ع کو شایع ہوئی تھی۔

اجلاس امارات میں یکم مارچ اور دو مارچ 2019ع کو ہونا تھا۔ اس بیچ میں 26فروری 2019ع کو بھارت کی فضائی افواج نے پاکستان کی جغرافیائی حدود یعنی آزادی و خودمختاری کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی حدود کے اندر فضائی حملے کیے۔

پاکستان جیسے ایٹمی اسلحے سے لیس ملک کے خلاف حملہ کوئی آسان کام نہیں تھا اور بھارت کو یقینا امریکا اور جی سی سی ممالک نے حمایت کا یقین دلایا ہوگا تبھی ایسا کرگذرا۔

پاکستان نے بھارت کا سارا بھرم توڑ دیا

لیکن پاکستان نے چوبیس گھنٹوں کے اندر بھارت کا سارا بھرم توڑ دیا۔ 27فروری 2020ع کو پاکستان نے جوابی کارروائی میں بھارتی فضائی افواج کا طیارہ مارگرایا۔ ابھینندن نامی حملہ آور بھارتی پائلٹ کو پکڑ بھی لیا۔ مگر امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان پر دباؤ ڈال کر ابھی نندن کا آزاد کروالیا۔

ہونا تو یہ چاہپیے تھا کہ امارات و سعودی حکو متیں بھارت کو دعوت ہی نہ دیتیں اور اگر دعوت دی تھی تو حملے کے بعد دعوت کو منسوخ کردیتیں۔ مگر دعوت برقرار رہی۔اور اس وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ڈنکے کی چوٹ پر اسلامی ممالک کے اجلاس میں شرکت کی۔ پاکستان کی تاریخی سبکی ہوئی۔

اس تاریخی پس منظر میں پچھلے برس یعنی سال 2019ع 5اگست خطے کی تاریخ کے سیاہ ترین دن کی حیثیت سے نمودار ہوا۔ تب نریندرا مودی کی بھارتی حکومت نے متنازعہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرکے اس پر باقاعدہ بھارتی راج مسلط کردیا۔ کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم میں شدت آگئی۔

آل سعود، آل نھیان اور آل خلیفہ خاندانی حکومتوں کا جگری یار

اسکے باوجود متحدہ عرب امارات و بحرین نے اپنے اعلیٰ ترین قومی اعزازات مودی پر نچھاور کیے کیونکہ یہ روایت سعودی بادشاہ کی قائم کردہ تھی، وہ کیسے پیچھے رہ سکتے تھے۔ اور امارات و بحرین نے مودی کو ان اعزازات سے اگست 2019ع کے آخری ہفتے میں ہی نواز دیا تھا۔

یعنی اگست 2019ع کا پہلا ہفتہ مودی سرکار نے سیاہ ترین ہفتے میں تبدیل کردیا تھا۔ اور امارات و بحرین نے آخری ہفتے میں اسی سیاہ کار کو آل نھیان اور آل خلیفہ خاندانی حکومتوں کا جگری یار بنادیا۔

بھارت بھی ویٹوپاور ملک

سیاں بھئے کوتوال، اب ڈر کاہے کا! یہ کہاوت ذہن میں رکھتے ہوئے مودی سرکار نے کشمیریوں کے ساتھ ساتھ مین لینڈ انڈیا میں بھارتی مسلمانوں پر مظالم ڈھانے شروع کردیے۔ بی جے پی حکومت اور اسکے اور راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے انتہاپسندوں نے آسام اور بنگال میں بھی مسلمانوں کو نہ بخشا۔

شیوخ و شاہ کے گرو گھنٹال صدر ڈونلڈ ٹرمپ

ان شیوخ و شاہ کے گرو گھنٹال صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندرا مودی کے لیے ہیوسٹن میں استقالیہ ہاوڈی مودی میں شرکت کرکے نئی تاریخ رقم کی۔ اور جب ٹرمپ بھارت کے دورے پر آئے تب نئی دہلی کے مسلمان بھی بھارتی انتہاپسندوں کے حملوں کا نشانہ بننا شروع ہوگئے۔

متنازعہ علاقے کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کرنے والی قابض بھارتی حکومت و سیکیورٹی فورسز کے خلاف عالمی فورم پر ریاست پاکستان کی تمام تر کوششیں ناکام ہوگئیں۔ پاکستان نے انتہاپسندوں کے حملوں کے شکار بھارتی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی۔ مگر یہاں بھی ریاست پاکستان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کی تمام تر کوششیں ناکام

ریاست پاکستان نے اس معاملے کو اقوام متحدہ کے فور م پر باقاعدہ پیش کرنے کے لیے او آئی سی ممالک میں سفارتی لابنگ کا آغاز کیا۔ 19مئی 2020کو او آئی سی ورچوئل اجلاس میں جب پاکستان کے مستقل مندوب منیر خان نے اس ضمن میں او آئی سی میں ایک نئے ورکنگ گروپ کے قیام کی بات دہرائی تو سارک ملک مالدیپ نے بھارت کے دفاع میں مخالفت کردی۔ اجلاس کی صدارت متحدہ عرب امارات کررہاتھا۔ اس نے پاکستان کو ایسا کرنے سے روک دیا۔ سعودی عرب نے بھی امارات اور مالدیپ ہی کی حمایت کی۔

بین الاقوامی فورمز اورخاص طور پر اقوام متحدہ اور او آئی سی میں مالدیپ سے تعلق رکھنے والے سفارتکاروں کا امریکاو اسرائیل کی طرف جھکاؤ رہا ہے۔ اور امریکا و اسرائیل جن ممالک کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں وہاں اپنے اتحادی ممالک اور وہاں سے تعلق رکھنے والے پسندیدہ سفارتکاروں کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے عہدے دلوانے میں کامیاب رہتے آئے ہیں۔

مالدیپ میں وہابیت کا فروغ

مالدیپ بھی ایسا ہی ایک ملک ہے۔ یہ سعودی عرب کا قریبی اتحادی ہے۔ مالدیپ میں وہابیت کو فروغ دے کر معاشرے میں مذہبی انتہاپسندی پہلے ہی پھیلائی جاچکی ہے۔ چونکہ وہابی تو ویسے بھی عالمی سطح پر مغربی بلاک کے سامراجی منصوبوں میں شامل رہے ہیں۔ اور وہ تو خود بھی عام مسلمانوں کو مشرک سمجھتے ہیں۔ ا س لیے بھارت کے مسلمان یا کشمیری مسلمانوں کا احساس سعودیہ، امارات اور مالدیپ کو نہیں ہوسکتا۔

امریکا اور اسرائیل نریندرا مودی کے جگری یار

ساتھ ہی ساتھ امریکا اور اسرائیل مودی سرکار اور خاص طور پر نریندرا مودی کے جگری یار بن چکے ہیں۔

اس لیے اقوام متحدہ سے لے کر او آئی سی تک بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی کوششیں ناکام رہیں ہیں۔ اور انکا کوئی ٹھوس اور مثبت نتیجہ کہ جس سے مسائل حل ہوں، ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔

او آئی سی اجلاس میں پاکستان کی ناکامی کا جشن

یہی وجہ ہے کہ بھارتی ذرایع ابلاغ میں 19مئی 2020ع کے او آئی سی اجلاس میں پاکستان کی ناکامی کا جشن منایا گیا۔ ایک بھارتی ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے مستقل مندوب برائے او آئی سی منیر خان نے مایوس ہوکر کہا ایسا لگتا ہے کہ بھارت او آئی سی میں ویٹو پاور کا حامل ہے۔

اور یہی حقیقت ہے کہ کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کی دشمن مودی سرکار کو او آئی سی میں مسلمان اکثریتی ملک پاکستان سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

کیونکہ مودی سرکار امریکا و اسرائیل کی دوست ہے اس لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین انکی خاطر پاکستان کی توہین و تذلیل کرکے بھارت کا ساتھ دے رہے ہیں۔

کشمیر اور بھارت کے مسلمان پوری امت اسلامی کا مشترکہ مسئلہ

لیکن کشمیر اور بھارت کے مسلمان، محض پاکستان کا مسئلہ نہیں ہیں، بلکہ یہ پوری امت اسلامی کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ پاکستان پر تو پڑوسی ملک ہونے کی وجہ سے زیادہ ذے داری آن پڑی ہے، ورنہ مسئلہ فلسطین کی طرح مسئلہ کشمیر اور بھارتی مسلمانوں کا مسئلہ بھی او آئی سی کا مسئلہ ہونا چاہیے تھا۔

بھارت اوآئی سی ویٹو پاور بن گیا

لیکن شام اور یمن کی طرح بھارت و کشمیر کے مسلمانوں کا بھی معاملہ یہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حامی اور زایونسٹ قابضین کے مخالف ہیں۔ اس لیے جو بھی فلسطین کا حامی اور جعلی ریاست اسرائیل کا مخالف ہے، امریکا، سعودیہ، امارات و بحرین اسکا ساتھ نہیں دیں گے۔ چونکہ مودی سرکار نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات مستحکم کرلیے ہیں اس لیے اب اسرائیل امریکا کے ذریعے بھارت کو اقوام متحدہ میں بھی بچارہا ہے تو او آئی سی میں بھی۔

ریاست پاکستان کے بقراط

سوال یہ ہے کہ ریاست پاکستان کے ان بقراطوں کو کب عقل آئے گی کہ سعودی، اماراتی و بحرینی شاہ و شیوخ اور اسرائیل نواز امریکا و برطانیہ کی ڈکٹیشن کو مسترد کریں گے۔

ریاست پاکستان پچھلے سات عشروں سے اس خارجہ و داخلہ پالیسی کا فال آؤٹ بھگت رہی ہے۔ امریکا اور سعودیہ کے مفاد میں مصنوعی مذہبی طبقہ ایجاد کرکے تکفیریوں کے ذریعے بانی پاکستان محمد علی جناح کو کافر تک قرار دے ڈالا مگر بدلے میں سوائے ذلت آمیز ناکامی کے ملا کیا ہے۔

محمد عمار برائے شعیت نیوز اسپیشل
بھارت اوآئی سی ویٹو پاور بن گیا

Saudi Arabia and UAE betray Muslim cause at OIC in defence of India

عراق کی نئی حکومت اور پرانے مسائل

متعلقہ مضامین

Back to top button