سعودی عرب

سعودی عرب: مکہ مکرمہ کی آبادی کا 70 فیصد حصہ کورونا وائرس میں مبتلا

شیعت نیوز: ذرائع کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ کی آبادی کا 70 فیصد حصہ کورونا وائرس میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 لاکھ شہریوں میں وائرس موجود ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں کورونا کے 25 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 175 ہے۔ جبکہ آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکام اصل حقائق کو چھپا رہے ہیں۔

طبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اعلانیہ تعداد سے زیادہ افراد کورونا میں مبتلا ہیں اور سعودی وزارت صحت کے اندازوں کے مطابق جون میں متاثرین کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب، جنگ بندی کی سختی سے پابندی کرے۔ تحریک انصار اللہ کی وارننگ

غیرملکی ذرائع کے مطابق، پہلے تو متاثرین کا علاج سرکاری ہسپتالوں میں کیا جا رہا تھا لیکن اب نئی ہدایات دی گئی ہیں کہ مریضوں کا علاج نجی ہسپتالوں میں کیا جائے کیونکہ سرکاری ہسپتالوں میں اب جگہ نہیں رہی۔

سعودی عرب نے کورونا کے خلاف اقدامات کے طور پر مکہ مکرمہ اور مدینہ میں 2 اپریل کو 24 گھنٹوں کے کرفیو کا اعلان کیا تھا، کرفیو میں 26 اپریل کو نرمی کی گئی تاہم مکہ میں پابندیاں برقرار ہیں۔ ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ اگر کیسز کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ ہوا تو ملک کے دیگر حصوں (گورنریٹس) میں بھی مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ جدہ میں 500 بستر پر مشتمل ایک نیا ہسپتال قائم کیا گیا ہے جبکہ دو مزید ہسپتال بھی بنائے گئے ہیں تاکہ بڑھتی تعداد کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔

دوسری طرف سعودی عرب کے دوسرے بڑے صنعتی شہر دمام کو کورونا وائرس کی بنا پر نامعلوم وقت تک کے لئے قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے صنعتی شہر دمام کو اتوار کے دن سے قرنطینہ کیا جا رہا ہے اور اس کے شہریوں کو صرف معینہ اوقات میں ہی اپنے گھروں سے باہر نکلنے اور ضروریات پوری کرنے کی اجازت ہے۔

سعودی عرب کی وزارت صحت نے سنیچر کو اعلان کیا تھا کہ ملک میں کورونا کے مزید ایک ہزار تین سو باسٹھ مریضوں کا پتہ چلا ہے جبکہ اس ملک میں کورونا کے کل مریضوں کی تعداد پچیس ہزار پانچ سو بتائی گئی ہے۔

خلیج فارس کے دیگر عرب ممالک کی نسبت سعودی عرب میں کورونا مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button