مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی لیبیا میں کھلی مداخلت
شیعت نیوز : لیبیا کے دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کرنے میں خلیفہ حفتر کی نیشنل آرمی کی پے درپے شکست کے بعد مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اس کی مزید مدد پر اتفاق کیا ہے۔
الجدید ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بعض ذرائع ابلاغ نے مصر، سعودی عرب اور امارات کے درمیان خلیفہ حفتر کی نیشنل آرمی کی مزید مدد کرنے پر اتفاق ہو جانے کی خبر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : خلیج فارس میں ایرانی جنگی کشتیاں اور امریکہ کے بحری جہاز آمنے سامنے
رپورٹوں کے مطابق اس اتفاق رائے کے نتیجے میں ہی مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے اپنے بعض فوجی کمانڈروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی ہے۔ اس میٹنگ میں مصر کے صدر اور اس ملک کے فوجی کمانڈروں نے خلیفہ حفتر کو فورا فوجی مدد بھیجنے کے لئے امارات اور سعودی عرب کے مطالبات، لیبیا کے داخلی حالات اور جنگ کی صورت حال کا جائزہ لیا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر کا اپنے دونوں اتحادیوں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر دباؤ نتیجہ خیز رہا ہے اور ان دونوں ملکوں نے تاکید کی ہے کہ وہ مصر کے سینٹرل بینک میں رکھے ہوئے اپنے چھے ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت بڑھا دیں گے اور اس ملک میں مزید پانچ سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : محمد بن سلمان کے ہاتھوں مخالف سعودی شہزادوں کےقتل عام کی بازگشت
خبروں کے مطابق مصر نے اپنے اسپتالوں میں خلیفہ حفتر کے زخمی فوجیوں کو بھرتی کیا ہے جن میں امارات کے بھی تین فوجی شامل ہیں۔حالیہ دنوں میں عالمی برادری کی حمایت یافتہ لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کی وفادار فوج اور خلیفہ حفتر کی نیشنل آرمی کے درمیان دار الحکومت طرابلس کے مضافات میں جھڑپیں تیز ہوگئی ہیں۔
اقوام متحدہ نے طرابلس میں جاری جھڑپوں کے نتائج کی بابت خبردار کرتے ہوئے اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔