دنیا

کابل حملے کی ذمہ داری وہابی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کر لی

شیعت نیوز: کابل میں حزب وحدت اسلامی کے بانی عبدالعلی مزاری شہید کی مجلس ترحیم کے دوران مسلح افراد کی فائرنگ اور دھماکے سے کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں، وہابی دہشت گرد تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یہ تقریب حزب وحدت اسلامی کے بانی عبدالعلی مزاری شہید کی یاد میں منعقد کی جا رہی تھی۔ سنہ 2019 میں بھی داعش نے اسی تقریب کو نشانہ بنایا تھا۔

امریکہ اور طالبان کے مابین گذشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے کے بعد، کابل میں ہونے والا یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کرونا وائرس یا بغاوت کا خوف، خانہ کعبہ، تعلیمی ادارے بند، قطیف کا محاصرہ

اس معاہدے کا مقصد افغانستان میں امن لانا ہے تاہم وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کو ان مذاکرات میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

طالبان کے ہاتھوں شہید ہونے والے ہزارہ رہنما عبدالعلی مزاری کی 25 ویں برسی کی تقریب کو براہ راست نشر کیا جارہا تھا۔ فائرنگ کی آواز سنتے ہی تقریب میں موجود افراد کو وہاں سے بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : جیکب آباد ایک مرتبہ پھر کالعدم سپاہ صحابہ کے تکفیری دہشت گردوں کے نشانے پر

پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ قریب موجود ایک زیر تعمیر عمارت سے کی جا رہی تھی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کم از کم 60 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حملے کے فوراً بعد خصوصی دستے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ وزارت داخلہ کے مطابق دونوں حملہ آوروں ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے معاہدے کی شرائط کے تحت، امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی 14 ماہ کے اندر اندر اپنی افواج واپس بلا لیں گے۔ اس کے بدلے میں طالبان، افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

طالبان نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ اپنے زیرِ کنٹرول علاقوں میں القاعدہ یا کسی اور شدت پسند گروہ کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button