اہم ترین خبریںپاکستان

داعش نے کراچی کے سابق پولیس اہلکار داؤد محسودکو ولایت پاکستان کا امیر نامزد کردیا

ڈی آئی جی اعتزاز گورایا کے مطابق گو کہ داعش عراق اور شام مین اپنے زیر اثر علاقوں کو کھو چکی ہے لیکن یہ بلوچستان مین کالعدم لشکر جھنگوی کی وجہ سے اب بھی کافی مؤثر اور پر خطر ہے

شیعت نیوز: انسداد دہشتگردی فورس کے دو ذمہ داروں کے مطابق داعش نے پاکستان کو اپنے نام نہاد صوبہ خراسان سے علیحدہ کر کے اسے الگ ریاست بنالیا ہے جسے ولایت پاکستان کا نام دیا ہے اور اس کا امیرکراچی پولیس کے سابق کانسٹیبل داؤد محسود کو بنانے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ 2017 میں داؤد محسود کی وزیرستان کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے کی خبریں نشر کی گئی تھیں۔

داعش نے 2015 مین افغانستان، پاکستان اور انڈیا پر مشتمل علاقے کوصوبہ خراسان کا نام دیا تھا جو 2019 میں صرف افغانستان تک محدود رہ گیا اور ولایت پاکستان اور ولایت ہند دو الگ ریاستیں بنادی گئیں۔

 داؤد محسود

ایک ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ داؤد قائد آباد پولیس ا سٹیشن میں ایک کانسٹیبل تھا ، مئی 2019 میں ولایت پاکستان کے قیام سے قبل وہ افغانستان مین موجود تھاتاہم ولایت پاکستان بننے کے بعد وہ بلوچستان آگیا تھا۔

سیکیورٹی افسر کے مطابق داعش کی ولایت پاکستان اور عراق و شام میں موجود مرکزی لیڈر شپ میں براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہے، داعش کی مرکزی قیادت عراق و شام میں فیصلہ کرتی ہے جو ولایت خراسان (افغانستان) کے زریعے ولایت پاکستان تک پہنچایا جاتا ہے۔

داؤد محسود اس سے قبل کالعدم تحریک طالبان میں حکیم اللہ محسود اور ملا فضل اللہ کے ساتک کام کرچکا ہے اور انکے کراچی کے امیرکی ذمہ داری پر رہ چکا ہے۔پاکستا ن مین دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع ہوا تو افغانستان فرار ہوگیا۔

2017 میں محسود نے تحریک طالبا ن کو چھوڑ کر داعش خراسان مین شمولیت اختیار کرلی اور اس کے ساتھ دیگر شدت پسندجنگجوؤں نے بھی داعش خراسان میں شمولیت اختیار کرلی۔

بلوچستان میں انسداد دہشتگردی ونگ کے ایک افسر ڈی آئی جی اعتزاز گورایا کے مطابق داعش کی ولایت پاکستان مین کوئی غیر ملکی دہشتگرد شامل نہین ہے البتہ کالعدم لشکر جھنگوی اورکالعدم جیش الاسلام نے داعش کی بیعت کی اور اس میں شامل ہوگئے ، اس طرح داعش نے بلوچستان مین اپنے قدم جمائے۔

یہ بھی پڑھیں: داعشی دہشت گردوں کیخلاف گوجرانوالہ میں سی ٹی ڈی کی بڑی کاروائی

ڈی آئی جی اعتزاز گورایا کے مطابققکالعدم لشکر جھنگوی ،کالعدم سپاہ صحابہ کی مسلح شاخوں میں سے ایک مسلح شاخ ہے جو ملک مین شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کرتی رہی ہے۔

گزشتہ کچھ سالوں میں داعش نے بلوچستان مین کئی دہشتگردانہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جس مین سے ایک مستونگ میں الیکشن ریلی کا دھماکہ ہے جس مین 128 افراد مارے گئے تھے۔

اپریل 2019 مین کوئٹہ ہزار گنجی مین ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی جس مین 20 سے زائد افراد جان سے گئے تھے۔

ڈی آئی جی اعتزاز گورایا کے مطابق گو کہ داعش عراق اور شام مین اپنے زیر اثر علاقوں کو کھو چکی ہے لیکن یہ بلوچستان مین کالعدم لشکر جھنگوی کی وجہ سے اب بھی کافی مؤثر اور پر خطر ہے اور ولایت پاکستان کے اعلان کے بعد اس کے اثرو رسوخ مین مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ گروپ صوبے کے لوگوں کیلیےایک مستقل خطرہ ہے۔

اعتزاز گورایانے اس بات کی تصدیق کی کہ شیعہ مسلمانوں کے مخالف اور ان کے قتل عام میں ملوث دہشتگرد گروہوں جیش العدل، جند اللہ، جیش الاسلام نے بھی اپنی وفاداریاں داعش کیلیےمختص کردی ہین۔

کوئین یونیورسٹی کے پروفیسر امرناتھ امارا سنگھم جو شدت پسندی پر تحقیق کرتے ہین کے مطابق داعش کی جانب سے چھوٹی ولایتوں کو بنانا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ دہشتگرد گوہ بھارت اور پاکستان مین اپنی مزید کارروائیاں کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال مین افغانستان اور پاکستان اس دہشتگرد گروہ کی خصوصی توجہ کا مرکز ہے جب تک عراق اور شام کے حالات ان کے لیے سازگار نہیں ہوجاتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button