اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

عزاداری اور شیعہ مرجعیت

ذکر حسین ع ابن علی ع کی اس دنیا میں معراج دیکھنا ہو تو اس مملکت جائو جس کے آئین میں دستور میں امام زمان عج کا نام لکھا ہے۔۔۔

تحریر : محمد عمار مہدی
شیعت نیوز اسپیشل

شیعہ اسلامی مراجعین عظام ایسے بزرگ فقہائے کرام کو کہا جاتا ہے کہ جو جامع الشرائط مجتہد ہوتے ہیں۔ انہیں شیعہ معاشرے میں مرجع تقلید اس لئے کہا جاتا ہے کہ لوگ فروع دین سے متعلق ان سے رجوع کرتے ہیں اور انکی بیان کردہ رائے پر عمل کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ اصول دین میں تقلید نہیں کی جاتی۔ شیعہ مسلمان جامع الشرائط فقیہ یعنی مرجع تقلید کی تقلید کیوں کرتے ہیں، یہ بات اہل بیت علیہم السلام کی سیرت حسنہ کا تھوڑابہت علم رکھنے والا بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ انکے فرامین اور عمل کے تحت بھی اور عقل کو مجتہد مان لیں جیسا کہ قول معصوم (ع) ہے تب بھی تقلید فطری اور منطقی عمل ہے۔

معصوم امام زمان عج کی غیبت کے پر فتن دور میں انکے نائبین کا ہونا ثابت ہے اور عقل یہ کہتی ہے کہ انسان پر کوئی دور ایسا نہیں گذرسکتا کہ جب اللہ کی طرف سے اسکی حجت ظاہری معاشرے میں وجود نہ رکھتی ہو۔ یاد رہے کہ معصوم اللہ تعالیٰ کی حجت واقعی ہے البتہ حجت ظاہری ایک سے زیادہ اور غیر معصوم کا ہونا بھی تاریخی حقیقت ہے۔ جس طرح حضرت عیسی علیہ السلام کی رحلت کے بعد سے خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ کے دور تک جو عرصہ ہے، اس پر ذرا غور فرمائیں، اور خود سے پوچھیں کہ اللہ کی زمین اللہ کی حجت سے خالی رہی تھی یا معاملہ کچھ اور تھا؟؟؟؟ البتہ یہ ایک الگ موضوع ہے اور اس تحریر میں اختصار کے ساتھ اتنا ہی کافی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کے مقلد عزادار ہیں جنہوں نے بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے حرم مطھر کا دفاع کیا ہے۔ ہر جگہ حرم آل رسول اللہ ﷺ کا دفاع کرنے والے یہ ماتمی خمینی اور خامنہ ای کے مقلد ہیں

اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف۔طول تاریخ میں اہل بیت علیہم السلام اور انکے اعوان و انصار پر ڈھائے جانے والے مظالم، خاص طور پر انکی مظلومانہ شہادتیں، قید و بند کی صعوبتیں، یہ دردناک تاریخی واقعات ایک عام شیعہ کو سوگوار کردیتے ہیں۔ اور ان سب الم ناک واقعات میں کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور انکے اہل بیت ع اور اصحاب ؓ پر ڈھائے جانے والے مظالم سب سے زیادہ درد انگیز اور خون کے آنسو رونے پر مجبور کردیتے ہیں۔ ان عظیم شہدائے انسانیت کے ان ناقابل برداشت مصائب کی یاد میں غم منانے کو عرف عام میں عزاداری کہتے ہیں۔

لیکن بدقسمتی سے متعصب انسان نما مخلوق نے تقدس اور نورانیت کی حامل عزاداری کو بھی متنازعہ بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا مگر امام حسین علیہ السلام اور انکے جاں نثار دیگر شہدائے کربلا کی یاد ہر باضمیر انسان کی فطرت میں، خون میں نور کی طرح روشن و تابندہ رہتی ہے۔ یہ متعصب ٹولہ غیر شیعہ ہے، تو اسکے بغض و کینے کی وجہ قابل فہم ہے۔مگر آج کل ایک شیعہ نما ٹولہ جو خود کو عزادار ی کا قائد و رہبر سمجھنے لگا ہے، اس ٹولے کی طرف سے بعض جھوٹ دھڑلے سے پھیلائے جارہے ہیں۔ عزاداری کے فروغ میں جو کردار ولی فقیہ آیت اللہ خامنہ ای صاحب کا ہے یا دیگر شیعہ مراجعین کا ہے، وہ صرف عقل کے اندھوں سے پوشیدہ رہ سکتا ہے ورنہ آنکھ کا اندھا بھی سن سکتا ہے کہ شیعہ مرجعیت اور خاص طور پر آیت اللہ خامنہ ای صاحب ہی اس وقت امام زمان عج کے نائب کی حیثیت سے پرچم عزاداری کو دنیا میں سربلند رکھے ہوئے ہیں۔

امام زمان عج کی غیبت کے دور میں یہ سارے مراجعین عزاداری کے فروغ کے لئے جو کچھ کرچکے ہیں اور جو کچھ کررہے ہیں، بر صغیر پاک و ہند کا یہ نادان طبقہ اسکی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔

اور یہ مراجعین یا ولی فقیہ آیت اللہ خامنہ ای صاحب ہیں یا انکے پیش رو امام خمینی جنہوں نے عزاداری کی ممتاز حیثیت کو دنیا کے سامنے ثابت کرکے دکھایا ہے۔ امام خمینی کا یہ جملہ ہر عزادار یاد رکھے کہ انقلاب اسلامی ایران کے بانی آیت اللہ خمینی نے فرمایا کہ ہمیں جو کچھ حاصل ہے یہ محرم اور صفر کی وجہ سے حاصل ہے۔۔ایران میں عزاداری کے دو مہینے محرم اور صفر ہیں۔ ایران کے انقلابی علمائے کرام اور شیعہ مراجعین نے انقلاب اسلامی کا کریڈٹ کربلا کو دیا ہے۔ وہ خود کو بڑے فخر سے کربلائی فکر کا وارث قرار دیتے ہیں۔ یہ جاہل طبقہ کبھی ایران کے انقلابی علمائے کرام کی مجالس میں شرکت تو کرے، کبھی وہاں کی ماتمی انجمنوں کی نوحہ خوانی و سینہ زنی تو جاکر دیکھ لے۔

آج بھی وڈیو ریکارڈ موجود ہے کہ امام خمینی محرم میں کس طرح عزاداری کی میزبانی کیا کرتے تھے۔ آج کس طرح امام خامنہ ای اور دیگر شیعہ مراجعین عزاداری کی میزبانی کرتے ہیں، مجالس میں اور جلوسوں میں شرکت کرتے ہیں۔ مگر یہ جو شیعہ نما انسان ہیں، جب ان میں سے بعض افراد جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کرتے ہیں یا کسی اور کے جھوٹ کو آگے پھیلاتے ہیں، یہ بندر کی طرح کی تقلیدمیرے جیسوں کی سمجھ سے بالاتر ہے، حالانکہ یہ طبقہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ تقلید کے خلاف ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بغیر تحقیق کے جھوٹ نشر کرتے ہیں۔ مولائے متقیان، امام عاشقان علی ابن ابی طالب کا قول صادق ہے کہ اسلام کی بنیاد حق صداقت پر ہے۔اور یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ امام خمینی نے ایرانی انقلاب کی تحریک کو عاشورائی تحریک قرار دیا۔

۔ولی فقیہ اور مراجعین نے تو حکومت اور قومی اسمبلی تک ذکر حسین ع کو پہنچادیا ہے، آپ کے حکمران تو مندر میں بت کے سامنے کھڑے ہونے میں نہیں شرماتے مگر امام بارگاہ مجلس و ماتم میں آنے سے ڈرتے ہیں کہ کہیں الزام نہ لگ جائے

امام خمینی، امام خامنہ ای اور دیگر شیعہ مراجعین کی نظر میں عزاداری شعائر اللہ میں سے ہے۔ اب آپ سورہ حج آیت 32پر نگاہ کریں تاکہ معلوم ہوسکے کہ شعائر اللہ کیا ہے۔ امام زمانہ عج کے یہ نائب عزاداری کے رکھوالے ہیں۔ یہ مجالس عزا کے بانی ہیں۔ یہ ماتمی انجمنوں اورشب عزا برپا کرنے کے عمل کو پسند کرتے ہیں مگر صرف اتنی سی تلقین ضرور کرتے ہیں کہ عزاداری سے عام لوگوں میں اہل بیت علیہم السلام سے محبت پیدا کریں نہ کہ لوگوں کو اذیت دیں۔ کیا یہ فکر غلط ہے؟؟!! جواب دیں؟!! ہر وہ عمل جو شیعہ اسلام کی بدنامی کا سبب بنے اس سے گریز کریں،اس نصیحت کی وجہ سے ایک نادان اور جاہل طبقہ مراجعین کا یا ولی فقیہ کا مخالف بنا ہوا ہے۔

ان بزرگان کا نقطہ نظر انکی کتب اور تقاریر میں موجود ہے۔ امام زمان عج کی غیبت کے دور میں یہ سارے مراجعین عزاداری کے فروغ کے لئے جو کچھ کرچکے ہیں اور جو کچھ کررہے ہیں، بر صغیر پاک و ہند کا یہ نادان طبقہ اسکی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔ کیا انقلاب اسلامی ایران سے پہلے عزاداری اس شان و شوکت کے ساتھ ہوا کرتی تھی۔ کربلا کے میدان میں نماز باجماعت اداکرنے والوں کی یاد بغیر نماز کے منانے والوں کو کیا معلوم کہ وہ عزاداری جو امام حسین ع اور انکی مظلومہ ماں کو مطلوب ہے، وہ کس نوعیت کی عزاداری ہے! کبھی جاکر تحقیق کریں کہ کیا جناب سیدہ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی یاد میں ایام فاطمیہ اس طرح منائے جاتے تھے جیسا اب منائے جاتے ہیں؟! یہ ہمارے وہ بزرگان ہیں کہ جن پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے،، یہ بی بی سیدہ سلام اللہ علیہا کے وہ نیک روحانی بیٹے ہیں جن پر مظلومہ بی بی ناز کرتی ہوں گی۔ یہ وہ بزرگ عزادار ہیں جو ننگے پاؤں نکلتے ہیں قم کی گلیوں اور سڑکوں پر جناب سیدہ کی عزاداری کے لئے۔

آپ اور ہم جو عزاداری مناتے ہیں، اور ہم اور آپ جو یہ سمجھتے ہیں کہ جناب سیدہ سلام اللہ علیہا ہماری اس عزاداری سے راضی ہیں تو یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ جناب سیدہ سلام اللہ علیہا جتنا ہم اور آپ سے راضی ہیں، وہ اس سے کھربوں گنا زیادہ آیت اللہ خامنہ ای صاحب سے راضی ہیں۔ آپ کی عقلوں پر پردے نہ پڑے ہوں تو یہ حقیقت سب پر واضح ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے مقلد عزادار ہیں جنہوں نے بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے حرم مطھر کا دفاع کیا ہے۔ ہر جگہ حرم آل رسول اللہ ﷺ کا دفاع کرنے والے یہ ماتمی خمینی اور خامنہ ای کے مقلد ہیں، یہ موقع تو ہم اور آپ سبھی کے لئے کھلا ہوا تھا مگر کیا ہم اور آپ نے ھل من ناصر ینصرنا کی زینبی صدا پر لبیک کہا؟؟
!!

ایران کی قومی اسمبلی میں، ایران کی حکومت کے اجلاس میں بھی مجلس عزا برپا ہوتی ہے۔ یہی کیا کم کارنامہ ہے ۔۔جبکہ ہمارے معاشرے کے وہ لوگ جو اپنے گلی محلے شہر کی سطح کی مجالس عزا اور ماتمی جلوسوں پر یہاں کی حکومت اور اداروں کی ناجائز کارروائیوں سے نمٹنے میں ناکام ہیں، اور انتظامیہ کے متعصب اہلکار انکو ذلیل کرتے رہتے ہیں، یہ لوگ اپنا غصہ ان پر اتاریں جو عزاداری کی راہ میں بلاوجہ روڑے اٹکارہے ہوتے ہیں ۔۔ولی فقیہ اور مراجعین نے تو حکومت اور قومی اسمبلی تک ذکر حسین ع کو پہنچادیا ہے، آپ کے حکمران تو مندر میں بت کے سامنے کھڑے ہونے میں نہیں شرماتے مگر امام بارگاہ مجلس و ماتم میں آنے سے ڈرتے ہیں کہ کہیں الزام نہ لگ جائے،،،تو دوستو،، اپنی دنیااور آخرت کی فکر کریں، ذکر حسین ع ابن علی ع کی اس دنیا میں معراج دیکھنا ہو تو اس مملکت جائو جس کے آئین میں دستور میں امام زمان عج کا نام لکھا ہے۔۔۔۔

ہم اور آپ نے بس یا حسین ؑ کہہ کر ماتم کرلیا، عشرہ میں شرکت کرلی تو سمجھ لیا کہ اب جنت واجب ہوگئی؟! اور اسکے بعداتنی خوش فہمی کہ اب ہم اور آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ولی فقیہ اور دیگر جامع الشرائط شیعہ مراجعین کے مقام و مرتبے اور درجات کو اللہ نے، ملائکہ نے یا معصومین ع نے آپ اور ہم سے پوچھ کر طے کرنا ہے؟!! جبکہ ایساکچھ بھی نہیں ہے!!! وہ قرآن و اہل بیت ع سے متمسک حقیقی پیروکار ہیں، ان کو مت سمجھاؤ، خود سمجھ جاؤ۔۔۔ورنہ اتنا تو جوش ملیح آبادی بھی جانتے تھے کہ

عزت دستور پر جو سر کٹا سکتا نہیں
جو خود اپنے ہی چراغوں کو بجھا سکتا نہیں
تان کر سینے کو جو میداں میں آسکتا نہیں
موت کو جو اپنے کاندھے پر اٹھاسکتا نہیں

ہاں، خود اپنے خون میں کشتی جو کھے سکتا نہیں
وہ حسین ؑ ابن علی ؑ کا نام لے سکتا نہیں

https://razavi.ir/Portal/home/?news/485377/485538/1052071/

متعلقہ مضامین

Back to top button