اہم ترین خبریںمقالہ جات

22 مئی یوم تاسیس آئی ایس او پاکستان ، خصوصی رپورٹ

1976ء میں پہلی بار مرکزی سالانہ کنونشن جامعتہ المنتظر لاہور میں منعقد ہوا۔ تب سے یہ روایت آج تک جاری ہے۔ مرکزی کنونشن میں ملک بھر سے تنظیمی کارکنوں وعہدیداران اور سیاسی‘ سماجی‘ علمی‘ مذہبی شخصیات وطالبعلم رہنماء شریک ہوتے ہیں۔

 22 مئی 1972ء کو امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن قائم ہوئی۔ اس کے قیام سے پہلے شیعہ طلباء مختلف تعلیمی اداروں میں مختلف ناموں سے کام کررہے تھے۔ لاہور کے تعلیمی اداروں میں فعالیت اور تنظیم سازی کے بعد اس کارواں کی خوشبو دیگر ڈویژنل مقامات پر محسوس کی گئی۔ 1974ء اور 1975ء تنظیمی وسعت کے سال قرار پائے اور تنظیمی اسٹرکچر فیصل آباد‘ ملتان اور راولپنڈی میں قائم ہو گئے۔

1976ء میں پہلی بار مرکزی سالانہ کنونشن جامعتہ المنتظر لاہور میں منعقد ہوا۔ تب سے یہ روایت آج تک جاری ہے۔ مرکزی کنونشن میں ملک بھر سے تنظیمی کارکنوں وعہدیداران اور سیاسی‘ سماجی‘ علمی‘ مذہبی شخصیات وطالبعلم رہنماء شریک ہوتے ہیں۔

1974ء میں اس تنظیم کے فارغ التحصیل برادران نے سابقین پر مشتمل علیحدہ پلیٹ فارم تشکیل دیا جس کا نام ”امایہ آرگنائزیشن پاکستان“ رکھا گیا۔

جبکہ 1979ء میں اس کارواں کے شرکاء نے ملت جعفریہ کے حقوق کے تحفظ کیلئے ”تحریک نفاذ فقہ جعفریہ“ کی بنیاد رکھی۔ 1980ء میں اسلام آباد میں حکومتی زیادتیوں کے خلاف سیکریٹریٹ کے گھیراؤ کی
تحریک اور مطالبات کی منظوری کیلئے کفن پوش دستوں کی تشکیل اور انتظامات میں بھی آئی ایس او پاکستان کے نوجوانوں نے بنیادی ترین کام کیا۔ 1979ء میں ایران میں امام خمینی کی قیادت میں انقلاب برپا ہوا ۔

تو تنظیم نے اس انقلاب کے اثرات کو پیغام کی صورت میں قبول کیا۔ 1984ء میں علامہ سید عارف حسین الحسینی کی فعال قیادت جس کا امام خمینی کی ذات کے ساتھ گہرا تعلق تھا ملت جعفریہ پاکستان کی قیادت کا علم سنبھالا تو امامیہ نوجوانوں نے انہیں اپنا رہبر ورہنما تسلیم کیا۔ علامہ سید عارف حسین الحسینی نے استعمار کے ایجنٹ حکمرانوں کی سازش کو بھانپتے ہوئے ملک بھر میں اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینے کیلئے سردھڑ کی بازی لگا دی اور شیعہ وسنی مشترکہ اجتماعات وکانفرنسز کا انعقاد کیا گیا۔

بائیس مئی یوم تاسیس آئی ایس او، شہداء کے خون سے تجدید وفا کا دن ہے

آئی ایس او پاکستان نے شہید قائد کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنے تنظیمی نظم میں اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینے کے لئے عملی اقدامات کئے۔ اس حقیقت سے بھلا کیسے انکار ہو سکتا ہے کہ اس طلباء تنظیم کے تربیت یافتہ نوجوان عالمی حالات وواقعات‘ سیاست اور سازشوں کو سب سے بہتر انداز میں سمجھتے ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ ہر زمانے میں اس پلیٹ فارم سے امت مسلمہ کے مسائل چاہے وہ فلسطین کا مسئلہ ہو یا لبنان کا‘ ایران پر زیادتی ہو یا بوسنیا کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی داستان، آئی ایس او نے سب سے آگے بڑھتے ہوئے نہ صرف آواز احتجاج بلند کی بلکہ عملی طور پر بھی خود کو پیش کیا۔

آج بھی دنیا بھر میں امت مسلمہ پر استعماری طاقتوں کے مظالم اور تجاوز کے خلاف آئی ایس او پاکستان صدائے احتجاج بلند کرتی دکھائی دیتی ہے۔ تحریک حمایت فلسطین‘ تحریک حمایت لبنان‘ غزہ کے مسلمانوں کے محاصرہ کے خلاف پہلی آواز بن کر سامنے آئی اور ہر سال جمعتہ الوداع کے روز کو بطور یوم القدس منانے کا آغاز اسی کارواں کے پلیٹ فارم سے ہوا اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button