مقالہ جات

پیغام پاکستان قابل ستائش اقدام ۔۔۔ ۔۔۔مگر لدھیانوی قبول نہیں !!!

شیعیت نیوز: آج کل پاکستان میں دورہ وزیر ستان اوربیانیہ پیغام پاکستان کا بڑاچرچہ ہے،ان معاملات کی تفصیلات اور حقائق منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ملے جلے درعمل کا سامنا کیا جارہاہے،عوام پاکستان کی اکثریت افواج پاکستان کی جانب سے وطن عزیز میں دہشت گردی ، انتہاپسندی، مذہبی منافرت اور ریاست کے خلاف جہاد کےسدباب کے لئے ایک قومی بیانیہ ’’پیغام پاکستان‘‘کی تشکیل کونا صرف سراہ رہی ہے بلکہ اسے ایک قابل تحسین اقدام قرار دے رہی ہے جس میں تمام مسلّمہ مسلم مکاتب(شیعہ ، بریلوی، یوبندی،اہلحدیث) کےایسے1800سےزائد جید علمائے کرام ، اکابرین اور مفتیان کرام کے دستحط موجود ہیں جو اپنے اپنے مکاتب ومسالک کی نا فقط نمائندگی کرتے ہیں بلکہ صاحبان رائے اور فتویٰ ہیںجن کی تعلیمات اسلامی کی ترویج اور اشاعت کے لئے گراں بہاخدمات ہیں، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تمام مکاتب فکر ریاست پاکستان، عوام پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف مسلح جدوجہد(نام نہادجہاد) کو غیر شرعی اور غیر اسلامی سمجھتے ہیں، جبکہ جہاد کے اعلان کا اختیار فقط ریاست کے پاس محفوظ ہے ناکہ کسی مولوی، مدرسے یا گروہ کے پاس، یہاں اگر یہ کہاجائے کہ یہ’’ پیغام پاکستان ‘‘بیانیہ قومی سلامتی اور استحکام کی راہ میں ایک قومی دستاویز اور منشور کی حیثیت رکھتا ہے تو بےجا نا ہوگا کیوں کے گذشتہ تین دہائیوں سے پاکستان میں جس قدر نفرتوں ،عصبیتوں اور تعصبات کے بازار گرم رکھے گئے ، بلاتفریق رنگ ونسل مذہب ومسلک مختلف شعبہ ہائے معاشرت کے افراد کو بے دردی اور بے رحمی سے قتل کیا گیا،مساجد، گرجا،مدارس،اسکولوں،بازاروں ، درباروں ، خانقاہوں، مجالس ، میلاد میں خودکش دھماکے کرکے اسلام وپاکستان کا نام بدنام کیا گیا یہ بیانیہ ان تمام گناہوں کا کفارہ ہے۔

لہذٰا اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پیغام پاکستان کی تشکیل اور اس پر تمام مسالک اور مذاہب کے بزرگان کا اجماع کسی بھی صورت معمولی اقدام نہیں ہے بلکہ یہ ایک شاندار کوشش ہے پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی خواہشات اور مفکر پاکستان علامہ اقبال ؒکی آرزوئوں کے مطابق ڈھالنے کی البتہ یہاںاس قومی بیانیہ کی تشکیل اور اجراء میں افواج پاکستان کی زحمتوں اور شب وروز کی کوششوں کے بعد ایک پہلو جو انتہائی افسوس ناک اور مایوس کن نظر آتا ہے وہ اس بیانیہ میں ملک دشمن ، اسلام دشمن، 70ہزار بے گناہ پاکستانیوں اور 23ہزار اہل تشیع کے قاتل کالعدم تکفیری جماعت اہل سنت والجماعت (سپاہ صحابہ)کے سرغنہ احمد لدھیانوی کے دستخط اور اس بیانیہ کی بنیاد پر اس کا دورہ وزیرستان ہے۔

واضح رہے کہ لدھیانوی ایک ایسی کالعدم جماعت کا سرپرست ہے جو کھلے عام جلسے جلوسوں میں شیعہ مکتب فکر اور اہل سنت (بریلوی) مکتب فکر کو کافر قرار دیتی ہے، لدھیانوی جو کہ ملک اسحاق ،غلام رسول شاہ، علی شیر حیدری ،اورنگزیب فاروقی، معاویہ اعظم، مسرورجھنگوی ، آصف معاویہ اور ان جیسے دوسرے ملک دشمن سفاک دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا رہا ہے اور کررہاہے،یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام چھوٹے بڑے واقعات جن میں آرمی پبلک اسکول میں 2سو سے زائد معصوم بچوں،سانحہ داتا دربار، سانحہ نشترپارک،سانحہ سہیون شریف ،سانحہ جی ایچ کیو،سانحہ حیدری مسجد، سانحہ مستونگ، سانحہ چلاس ودیگر میں شہید ہونے والے ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں نے جام شہادت نو ش کیاان تمام سانحات میں براہِ راست یا بالواسطہ اسی لدھیانوی کی جماعت کالعدم سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی ملوث رہی ہے اور ان کے ملوث ہونے کے شواہد اور ثبوت مختلف اوقات میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر ہمارے سول وعسکری حکام ظاہر کرچکے ہیں ۔

ایسی صورتحال میں جب 22کروڑمحب وطن پاکستانی اور ستر ہزاربے گناہ پاکستانی شہداءکے ورثاءاپنے پیاروں اور عزیزوں کے قاتل احمد لدھیانوی کو سرکاری اور ریاستی فورمز پر براجمان دیکھتے ہیں تو ان کے زخم تازہ ہوجاتے ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک قاتل اپنے جرم کا ارتکاب کیئے بغیر ،اپنے گناہوں کا ازالہ کئےبغیر اپنے کئےجرائم کی سزابھگتے بغیر ایک معززشہری ، ایک سیاسی رہنما اور عالم فاضل بن کر آزادانہ گھومے پھرے اور اسے سیاست کی مین سٹریم میں لانے کے لئے زمینہ سازی کی جائے۔تکفیری کسی مسلک کے نمائندہ نہیں انکے ہاتھ تو خود اپنے مسلک دیوبند کے جید علمائے کرام مفتی حسن جان ، مولانا سمیع الحق سمیت اپنے مخالفین کے خون سے رنگے ہیں ۔ جیسا کہ ہم نے جید دیوبند علماء کو خودکہتے سنا ہے کہ ان تکفیریوں (سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی ، طالبان) نے ہمارے مسلک کو یرغمال بنا لیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button