یمن

یمن پر سعودی جارحیت اور یمنی فوج کے جوابی حملے

سعودی اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے جمعے کی صبح تیس بار یمن کے دارالحکومت صنعا پر بمباری کی ہے جس کے بعد دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی طیاروں نے صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے، الدیلمی ایئر بیس، اور ہمدان نامی علاقے میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ان حملوں میں ہونے والے ممکنہ جانی یا مالی نقصان کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔

دوسری جانب سعودی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے جواب میں یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے جنوبی یمن کے صوبے نجران میں سعودی اتحاد کے ٹھکانے کو بدر میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔ نجران کے صحرائے البقع میں سعودی اتحاد کی تنصیبات پر کیے جانے والے اس حملے میں درجنوں اتحادی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

یمنی ذرائع کے مطابق، یہ حملہ بھرپور انٹیلی جینس اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا اور یمنی فوج کے تیار کردہ بدر پی ٹو میزائل نے پوری کامیابی کے ساتھ سعودی اتحاد کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے۔

یمنی فوج نے ستائیس اکتوبر کو بدر پی ون نامی اسمارٹ بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی تھی اور اسی روز مغربی ساحلی علاقے میں سعودی اتحاد میں شامل سوڈانی فوج کے ٹھکانے کو نشانہ بنا کر تہس نہس کردیا تھا۔ ایک اوراطلاع کے مطابق یمنی فورسز کے ترجمان یحی سریع نے آل سعودی مخالف رہنما اور تحریک آزادی جزیرۃ العرب کے سربراہ دخیل بن ناصر القحطانی کی یمن واپسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود کے مخالفین کے لیے یمن کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے بھی اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ آل سعود کے مخالفین اگر یمن آنا چاہیں تو یمن کی سالویشن گورنمنٹ اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔

سعودی عرب نے چھبیس مارچ دوہزار پندرہ میں یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس ملک کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔

سعودی جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔ تاہم یمنی عوام کی استقامت اور مزاحمت کے نتیجے میں آل سعود کو اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button