دنیا

داعش کی افغانستان میں بچوں اور نوجوانوں کی بھرتیاں

افغانستان میں موجود داعش کے بارے میں تازہ ترین اطلاعات اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یہ دہشتگردگروہ بچوں اور نواجوانوں کو اپنے دہشتگردانہ مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہے
تحریک طالبان پاکستان اور ازبک اسلامک مومنٹ کی داعش میں سب سے زیادہ شمولیت بتائی جاتی ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ جس وقت داعش کا افغانستان میں جود پڑرہا تھا تو اس میں پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے مختلف شدت پسند گروپس شامل ہورہے تھے جو وہاں پاکستان آرمی کے ایک زبردست آپریشن کے سبب بھاگ کھڑے ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
اس گروہ میں تحریک طالبان پاکستان کے بعد ازبک اسلامک مومنٹ کے دہشتگردوں نے بھی شامل ہونا شروع کردیا ۔
تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ یہ دونوں گروہ بچوں اور نوجوانوں کو داعش میں شامل کرنے کے لئے بھرتیوں میں مصروف ہے ۔
افغانستان کے ننگرھارصوبے اور دیگر صوبوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق داعش کے دہشتگردانہ مراکز میں ایک بڑی تعداد میں بچوں اور نواجوانوں کو دہشتگردانہ ٹریننگ لیتے ہوئے دیکھاگیا ہے جبکہ داعش کی کاروائیوں میںخودکش دھماکہ کرنے والوں کی زیادہ تر تعدا آٹھ سے بائیس سال کے افراد پر مشتمل رہی ہے ۔
حال ہی میں بلوچستان میں الیکشن کمپئین کے دوران ہونے والا خودکش حملہ بھی ایک پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان داعشی دہشتگردنے کیا تھا کہ جس کا نام اعماق داعشی ویب سائٹ کے مطابق ابوبکر الباکستانی تھا ۔
اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں داعش کے اہم فکر گروہ اور ان کے سہولت کاروں کو کنٹرول کرنا انتہائی ضروری ہے ۔
اقوام متحدہ کی ایک سالانہ رپورٹ کے مطابق داعش میں اس وقت 6سو سے زائد بچے اور نوجوان شامل ہیں جبکہ افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ تعداد زیادہ ہوسکتی ہے
افغان داعش پروجیکٹ کے جغرافیائی اہداف گرچہ وسیع ہیں لیکن ان کا فوکس پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستیں ہیں اور افغانستان میں داعش کی جغرافیائی ترکیب بھی اس بات پر دلالت کرتی ہے۔
داعش کے طولانی مدت اہداف میں ایران اور چین بھی شامل ہیں ،چین میں ارومچی اور شین کیانگ میں موجود ایسٹ ترکمنستان مومنٹ اور ایران کی افغانستان کے ساتھ ساتھ ملحق سرحدی علاقوں میں موجود جنداللہ جیسی سوچ کی حامل شدت پسندتنظیمیں داعش کی اہم مددگار بن سکتیں ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button