دنیا

ٹرمپ کی امیگیریشن پالیسیوں کے خلاف جاری احتجاج

تارکین وطن کے خلاف اور مہاجرین کے بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک امریکی خاتون نیویارک میں آزادی کے مجسمے کے اوپر چڑھ گئی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی پولیس کو اس عورت کو گرفتار کرنے کے لئے مختلف طرح کے وسائل کو بروئے کار لانا پڑا۔ یہ عورت رائز اور ریسیسٹ گروپ کی رکن ہے جس نے بدھ چار جولائی کو امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کی تھی۔

امریکہ میں یہ گروپ ٹرمپ کی پالیسیوں کے مقابلے میں استقامت و مزاحمت کی غرض سے وجود میں آیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی پولیس نے امریکی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں سے سات افراد کو گرفتار کر لیا اور مجسہ آزادی کو بھی کئی گھنٹوں کے لئے دیکھنے والوں کے لئے بند کر دیا۔

امریکی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ اب کافی زور پکڑتا جا رہا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مئی سے اب تک دو ہزار تین سو سے زائد تارکین وطن بچوں کو ان کے والدین سے جدا کیا جا چکا ہے۔

ان بچوں کو حکومت امریکہ کی اس پالیسی کے تحت الگ کیا گیا ہے کہ جو بھی تارکین وطن غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہو گا اسے گرفتار کر لیا جائے گا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ ٹیکس اور امیگریشن اہلکاروں کے نادرست رویے کی حمایت کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ پر کڑی تنقید کی ہے کہ جنھوں نے تارکین وطن بچوں کو ان کے والدین سے الگ کئے جانے اور دوسرے امور میں اہلکاروں کے نادرست رویے کی تصاویر نشر و شائع کی ہیں۔ ٹرمپ نے اسی طرح تارکین وطن کے سلسلے میں غیر انسانی پالیسیوں کی توجیہ پیش کرتے ہوئے اس مہم کو بہت سخت اور جنگ میں شہروں کو آزاد کرائے جانے کی مانند قرار دیا ہے۔

امریکی صدر نے اس بات کا دعوی کرتے ہوئے کہ امریکہ کے امیگریشن قوانین بہت کمزر اور وحشتناک ہیں، کہا ہے کہ اس سلسلے میں سخت سے سخت قوانین وضع کئے جانے کی ضرورت ہے۔

ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کی بنیاد پر وہ تارکین وطن جو میکسیکو کی سرحد سے غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے ہیں انھیں گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا جائے گا۔

ٹرمپ کی اس پالیسی کے خلاف شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کی اس پالیسی کے نتیجے میں دو ہزار تین سو کے قریب وہ بچے جو اپنے والدین کے ہمراہ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے ہیں انھیں ان کے والدین اور رشتے داروں سے علیحدہ کر کے الگ خصوصی مراکز میں رکھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button