یمن

سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کی جارحیت یمن کے موجودہ بحران اورمسائل کا بنیادی سبب ہے

شیعیت نیوز: بین الاقوامی تعلقات کے ایک ایرانی ماہر اورپرسٹن یونیورسٹی کے اُستاد نے کہا ہے کہ سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کی جارحیت یمن کے موجودہ بحران اورمسائل کا بنیادی سبب ہے۔

چین کی قومی نیوز چینل گلوبل نیٹورک کےساتھ انٹرویو میں ’’حسین موساویان‘‘نےکہاکہ سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کی جارحیت یمن کے موجودہ بحران اورمسائل کا بنیادی سبب ہے۔

انہوں نے یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کی ہلاکت کے یمن کے امن عمل پر اثرات کے بارے میں کہاکہ سابق یمنی صدر یمن کی سیاست میں دوہرا رول اپنا رہے تھے ایک طرف انہوں نے حوثیوں کےساتھ مصنوعی اتحاد قائم کررکھا تھا جبکہ دوسری طرف پس پردہ سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کےساتھ سازشی مذاکرات انجام دے رہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ صالح کی ہلاکت کے بعد سعودی عرب کیلئے تحریک انصاراللہ کےساتھ مذاکرات کیلئے مناسب وقت ہے اقوام متحدہ کو یمن امن عمل میں اپنے کردار کو مزید واضح کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ پہلے مرحلے میں پورے یمن میں تمام اطراف کی طرف سے جنگ بندی ہونی چاہئے اوراس کے بعد تمام قبائل کے نمائندوں پر مشتمل حکومت قائم کی جانی چاہئے۔

یمن میں امن قائم کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہاکہ یمن سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں جبکہ سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات نے مضبوط ترین فوجی اتحاد قائم کرکے گذشتہ تین سالوں سے یمن پر حملے جاری رکھے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہر کوئی یہ تسلیم کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران یمن جنگ میں کسی بھی طرح ملوث نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ اپنی طاقتورترین فوج کےساتھ یمن مخالف سعودی جنگی اتحاد کی ہمہ گیر حمایت کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میرا ماننا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب اوران کے اتحادی اگر اسلامی جمہوریہ ایران پر یمن میں بلاواسطہ طورپر الزامات عائد کررہے ہیں میرا ان سے یہ مشورہ ہے کہ وہ یمن بحران کو حل کرنے کیلئے تہران کےساتھ فوری طور مذاکرات کریں۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ یمنی بحران کو حل کرنے اوراس ملک میں امن واستحکام کی بحالی کیلئے سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کےساتھ مذاکرات پرآمادہ رہا ہےلیکن اس بات کا فیصلہ سعودی عرب کو کرنا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ مذاکرات چاہتا ہے کہ نہیں ۔

بحوالہ نیوزنور

متعلقہ مضامین

Back to top button