سعودی عرب

سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان شاہی محل میں ہونے والی فائرنگ سے شدید خوفزدہ ہیں

سعودی عرب کے شاہی محل میں پیش آنے والے واقعہ کو ایک ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے۔ گذشتہ ایک ماہ میں محمد بن سلمان کے بارے میں متعدد متضاد اخبار شائع ہوتی رہی ہیں۔ مغربی میڈیا نے بالاخر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایک ماہ قبل شاہی محل میں ہونے والی بغاوت کی وجہ سے سعودی ولی عہد شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔

اخباررای الیوم نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ محمد بن سلمان گذشتہ میہنے سعودی عرب کے الخزامی شاہی محل میں ہونے والی بغاوت میں زخمی نہیں ہوا لیکن اس واقعہ سے شدید خوفزدہ ہے اور یہ بات اب تک ان کی زندگی پر سایہ ڈالے ہوئے ہے۔ اس مغربی ذرائع نے کہ جو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے اسرار سے آگاہ ہے فاش کیا ہے کہ شاہی محل میں ہونے والی فائرنگ کا واقعہ ۲۱ اپریل کی شام محل کے نزدیک پیش آیا۔

ذرائع کے مطابق یہ ایک عام دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا بلکہ اس کے پس پردہ سیاسی مقاصد اور اہداف تھے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد کا اس حادثہ میں زندہ بچ جانا بہت مشکل تھا لیکن وہ بال بال بچ گئے لیکن اس واقعہ سے شدید خوفزدہ ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی ولی عہد شاہی محل کو انتہائی محفوظ مقام تصور کرتے تھے اور ان کے خیال میں سعودی عرب اور حتی مغربی ایشیا میں الخزامی شاہی محل سے زیادہ کوئی اور محفوظ مقام نہیں ہے۔ محمد بن سلمان اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ شاہی خاندان اور سیکورٹی اداروں کے اندر موجود افراد ان کی نقل و حرکت کو اس حد تک کنٹرول کر سکتے ہیں اور اس پر یوں مسلحانہ حملہ کر سکتے ہیں۔

مغربی ذرائع کے مطابق اس حادثے کے بعد محمد بن سلمان کا شیڈول یکسر تبدیل ہو گیا ہے اور ملک میں ہونے والے مختلف پروگراموں میں ان کی آمد کی خبریں دیکھنے کو نہیں مل رہیں۔ ولی عہد کا حفاظتی عملہ بھی جو سعودی محافظین پر مشتمل تھا اب مکمل طور غیر ملکی افراد پر مشتمل ہے۔ ولی عہد اپنی نقل و حرکت کو چھپانے کیلئے موبائل فون کا انتہائی کم استعمال کرتے ہیں۔ یہ اخبار لکھتا ہے کہ بعض مغربی ماہرین نے محمد بن سلمان کو مشورہ دیا ہے کہ اس وقت تک کہ جب تک اس ملک کے بادشاہ نہیں بن جاتے کسی بھی عوامی جلسہ میں شرکت کرنے یا عوام کے درمیان ظاہر ہونے سے اجتناب کریں۔

رای الیوم کی رپورٹ کے مطابق بن سلمان نے سعودی عرب کے داخلی حلقوں خصوصا سیکورٹی اور فوجی مراکز میں اپنے لئے کافی دشمن تیار کر لئے ہیں۔ اس نے سینکڑوں افسروں کو اپنے کام سے برخاست کیا ہے اور ایسے نوجوانوں کو ذمہ داریاں سونپی ہیں کہ جو نا تجربہ کار ہیں۔ اس اخبار کے مطابق اس کام کی وجہ سے اس کے مخالفین کی ایک پوری فوج تیار ہو چکی ہے۔ سعودی عرب کے شاہی خاندان کے اندر ہی سے مختلف افراد ولی عہد سے انتقام لینا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button