یمن

سعودی عرب کا یمن میں گوانتانامو جیل کا انکشاف

صنعا(مانیٹرنگ ڈیسک) امارات کی طرف سے مخفی جیل خانے جنوب یمن میں تشکیل دیے جانے کے بعد سعودی عرب نے بھی یمن اور سعودی عرب کی سرحد پر نیا گوانتانامو تشکیل دیا ہے اور اس میں یمن کی مستعفی حکومت کے افسروں اور سپاہیوں کو قید کر کے اذیتیں دیتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے ذرائع ابلاغ اور اداروں نے یمن میں امارات کےگوانتانامو جیل خانے کے راز سے پردہ اٹھانے کے بعد اب سعودی عرب اور یمن کی سرحد پر سعودی عرب کے گوانتانامو اور مخفی جیل خانوں سے پردہ اٹھایا ہے ۔

سعودی عرب کا گوانتانامو ،
یمن کی مستعفی حکومت کہ جس کے صدر عبد ربہ منصور ہادی تھے سے وابستہ افسروں اور سپاہیوں کو سعودی عرب کے فوجیوں کے ذریعے یمن اور سعودی عرب کی سرحد پر واقع جیل خانوں میں اور خاص طور الخضراء کی سرحد پر واقع جیل خانوں میں ہتھیاروں کے مخفی کیے جانے کی جگہ کا پتہ لگانے اور فوجی کمانڈروں کے درمیان اختلاف ڈالنے کے مقصد کے تحت اذیتیں دیے جانے کا موضوع آج کل انسانی حقوق کی تنظیموں اور ان کے ذرائع ابلاغ پر چھایا ہوا ہے ۔

لندن میں چھپنے والے قطری روزنامے العربی جدید نے اس سلسلے میں رپورٹ دی ہے کہ یمن کی مستعفی حکومت کے افسر اور سپاہی ایک سال سے زیادہ عرصے سے مخفی جیل خانوں میں ہیں یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی فوجیوں نے اسی سال ۹ جنوری کو یمن کی مستعفی حکومت سے وابستہ ۱۷ سے زیادہ سپاہیوں اور افسروں کو دو ماہ جیل میں رکھنے کے بعد آزاد کر دیا ۔

انسانی حقوق کے کارکنوں نے تاکید کی ہے کہ یمنی قیدیوں کو سعودی فوجیوں کے ذریعے انواع و اقسام کی اذیتیں دی جا رہی ہیں اور یہ اذیتیں سعودی عرب کی زمینی فوج کی خاص پولیس کی نگرانی میں دی جارہی ہیں ۔

سسٹمیٹیک اذیتیں ،
یمن کے انسانی حقوق کے کارکنوں نے سعودی فوجیوں کی طرف سے سسٹمیٹیک اذیتوں کی کارروائی کو روکنے کے لیے عالمی برادری کی فوری مداخلت کی درخواست کی ہے تا کہ یمن کی مستعفی حکومت سے وابستہ دسیوں فوجیوں اور افسروں کی جان کو بچایا جا سکے ۔

بعض عربی زبان کے خبری مراکز کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میں آیا ہے کہ ان میں سے بعض قیدی انفرادی جیل خانوں میں روحانی اور نفسیاتی صدموں سے دوچار ہیں ۔

سعودی عرب کی یمن کے خلاف جنگ کے حامی کارکنوں نے اس طرح کے جیل خانوں کی موجودگی کے بارے میں تعجب کا اظہار کیا ہے۔ اور ان کا تعجب زیادہ تر اس وجہ سے ہے کہ ان جیل خانوں میں یمن کی مستعفی حکومت کہ جس کا صدر عبد ربہ منصور ہادی تھا کے افسر اور فوجی قید میں ہیں ۔ اعلان شدہ اعداد و شمار کے مطابق یمن کی مستعفی حکومت سے وابستہ ۴۰ سے زیادہ فوجی اور افسر سعودی عرب کے گوانتانامو میں قید میں بسر کر رہے ہیں ۔

برطانوی مجلے اکونومسٹ نے رپورٹ دی ہے کہ یمن کی مستعفی حکومت سے وابستہ قید کیے گئے ۴۰ افسر وہ لوگ ہیں جو انصار اللہ کو اطلاعات اور فوجی ہتھیار بیچتے ہیں اور یہی مسئلہ ان کے قید کیے جانے کا باعث بنا ہے ۔ انسانی حقوق کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ یمن کی سر زمین پر بعض قیدیوں سے تفتیش کرنے میں امریکی فوجی مدد کرتے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ یمنی فوجیوں اور افسروں کو اذیتیں دی جا رہی ہیں لیکن قیدیوں کو اذیتیں اماراتی فوجیوں کے ذریعے اور ابو ظبی کے حکم سے دی جاتی ہیں ، اسی لیے انسانی حقوق کی ناظر تنظیم نے اماراتی فوجیوں کو مخفی جیل خانوں میں بند قیدیوں کی بری حالت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ان کی فوری آزادی کا مطالبہ کیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button