مقبوضہ فلسطین

امریکی نائب صدر کے دورہ مقبوضہ فلسطین کے خلاف فلسطینیوں کی ہڑتال

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے اور امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان اور امریکی نائب صدر مائیک پنس کے دورہ مقبوضہ فلسطین کی مذمت کرنے کے بارے میں فلسطینی گروہوں کی اپیل کے بعد غزہ اور غرب اردن کے محکمہ صحت اور تعلیم و تربیت کے علاوہ تمام سرکاری اداروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔غزہ اور غرب اردن کے مختلف علاقوں میں کی جانے والی اس ہڑتال کے نتیجے میں دوکانیں بند رہیں اور ٹرانسپورٹ معطل رہا۔ فلسطینیوں نے پیر کو بھی امریکی نائب صدر کے اس دورے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور امریکی صدر ٹرمپ اور نائـب صدر مائیک پنس کی تصویروں اور امریکی پرچم کو نذرآتش کیا۔دوسری جانب جہاد اسلامی فلسطین نے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ سے امریکی صدر ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پنس کے خطاب کو انتہا پسندی کا مظہر اور نسل پرستانہ قرار دیا۔جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان داؤد شہاب نے تاکید کی امریکی نائب صدر کا علاقے کا دورہ دشمنانہ اور اشتعال انگیز اقدام ہے اور ان کے صیہونیت نواز مواقف غرب اردن کو یہودی علاقے میں تبدیل کرنے کے لئے امریکہ کی جانب سے ہری جھنڈی دکھائے جانے کے مترادف ہیں۔جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کا مقابلہ کرنے کے لئے تحریک انتفاضہ اور تحریک مزاحمت کو مزید تیز کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے – واضح رہے کہ امریکی نائـب صدر نے صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں کہا ہے کہ واشنگٹن تل ابیب کے ساتھ ہے اور دو ہزار انیس ختم ہونے سے پہلے پہلے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیا جائے گا۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں عرب اراکین نے ان کی تقریر کے موقع پر اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا ہوا تھا کہ بیت المقدس فلسطینیوں کا دارالحکومت ہے جس کے بعد صیہونی سیکورٹی اہلکاروں نے ان پر حملہ کر دیا اور ان کو صیہونی پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا۔ان اراکین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیدا ہونے والی بحرانی صورت حال کے ذمہ دار امریکی صدر ٹرمپ و نائب صدر پنس ہیں اور امریکہ مسئلہ فلسطین میں قابل اعتماد و غیر جانبدار نہیں ہے۔ان عرب اراکین کے اس اعلان کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی پالیسیوں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ بیت المقدس کے بارے میں صیہونی حکومت کی پالیسیوں اور صیہونی آباد کاری کی حمایت کرتے ہیں اور تمام امور میں فلسطینیوں کے حق کو نظرانداز کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button