کروک،پیشمرگہ فورسز کی پسپائی امریکی حمایت یافتہ شامی کردوں کیلئے ایک سبق،مائیکل برینن
امریکی کی پٹس برگ یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر نے کہاہےکہ امریکہ نے عراق کے لئے متضاد پالیسی اپنائی ہے جو اربیل اوربغداد کے درمیان خونی تصادم کا موجب بن سکتی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرو یو میں ’’مائیکل برینن‘‘نےکہاکہ امریکہ نے عراق کے تئیں متضاد پالیسی اپنائی ہے جو اربیل اوربغداد کے درمیان خونی تصادم کا موجب بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ واشنگٹن اربیل میں برزانی کی جماعت کو حمایت کرنے میں اپنے مفادات دیکھتی ہے جبکہ دوسری طرف بغداد حکومت کےساتھ تعلقات کو فروغ دیتی رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی حمایت میں داعش کے خلاف کامیاب مہم کے بعد کردوں نے غیر کرد علاقوں کو قبضے میں لینے کی کوشش کی لیکن اب انہیں اپنے ناپاک ارادوں کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ کردوں نے داعش کے خلاف جنگ کے بہانے امریکی حمایت میں ایک وسیع غیر کرد علاقے پر ناجائز قبضہ جمایاتھا ۔
انہوں نے کہاکہ شام میں سرگرم امریکی حمایت یافتہ کردش پروٹیکشن یونٹ کا بھی اسی طرح کا حشر ہونے والا ہے ۔
انہوں نے مزیدکہاکہ شام میں امریکہ کے حمایت یافتہ کردوں کا پیش مرگہ فورسز جیسا حشر ہونے والا ہے اورشامی فوج اوردیگر مقاومتی فورسز کے ہاتھوں ان کی شکست یقینی ہے۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔