مقالہ جات

رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کے نقطہ نگاہ سے یوم قدس کیوں اہم ہے؟

نیوزنور:یوم قدس مسلم اقوام کے ایک عظیم امتحان کا دن ہے۔یہ وہ دن ہے جب مسلم اقوام اپنے حکام سے ماوراء براہ راست دنیا سے اپنی بات کہتی ہیں۔

عالمی اردو خبررساں ادارے "نیوزنور” کی رپورٹ کے مطابق www.khamenei.ir ویب سائٹ نے یوم قدس کی اہمیت سے متعلق رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے بیانات پھر سے شائع کئے ہیں۔ذیل میں ان کا اردو ترجمہ قارئین کی نذر ہے:

یوم قدس باطل کے مقابلہ میں حق کی صف آرائی کی علامت

برسوں سے باطل کے مقابلہ میں حق کی صف آرائی کی علامت یوم قدس کی اہمیت کم کرنے کی کس قدر کوششیں کی جارہی ہیں۔یوم قدس حق و باطل اور عدل و ظلم کے مابین معرکہ آرائی کا عکاس ہے۔ یوم قدس صرف یوم فلسطین نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا دن ہے، یہ صہیونزم جیسے مہلک کینسر کے خلاف مسلمانوں کی فلک شگاف صدائے احتجاج کا دن ہے۔وہی صہیونزم جو اپنے پروردہ جارحیت پسند قابضوں، دراندازوں اور استکباری طاقتوں کے بل بوتے پر ہاتھ دھوکر امت مسلمہ کے پیچھے پڑا ہے۔یوم قدس کو کم نہ سمجھئے گا ، یہ ایک عالمی دن ہے، اپنے اندر عالمی پیغام لئے ہوئے ہے۔ یہ دن اس امر کا غماز ہے کہ امت مسلمہ کبھی ظلم کے آگے جھک نہیں سکتی چاہے ظلم کو دنیا کی بڑی اور طاقتورترین حکومتوں ہی کی پشت پناہی کیوں نہ حاصل ہو۔یوم قدس کی اہمیت کم کرنے کی کتنی کوششیں کی جاتی رہی ہیں، امسال سب سے زیادہ کوششیں کی گئیں۔ لیکن اسلامی ایران، عظیم الشان شہر ِتہران میں منائے گئے یوم قدس نے پوری دنیا کو دکھا دیا کہ انقلاب اور ملت ایران کی سمت کیا ہے، ملت ایران کا عزم و ارادہ کیا ہے، ثابت کر دیا کہ (دشمنوں کی)سازشیں، ہتھکنڈے، پیسے اور سیاسی خباثتیں ملت ایران کے جذبات متأثر نہیں کر سکتیں۔۱۳۸۸۔۰۶۔۲۹ ہجری شمسی مطابق(2009/02/19)

یوم قدس، فلسطین کو دنیا کے نقشہ سے مٹانے میں رکاوٹ

یوم قدس حقیقی معنی میں ایک بین الاقوامی اسلامی دن ہے۔یہ وہ دن ہے جب ملت ایران دیگر پرجوش اقوام کے تعاون سے جن کی تعداد اب الحمد للہ کم نہیں ہے ایک حق بات ببانگ دہل کہہ سکتی ہے۔ وہی حق بات کہ جسے چھپانے اور جس کی آواز خاموش کرنے لئے استکباری مشینری ساٹھ برس سے سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ البتہ کم سے کم ساٹھ سال سے یعنی جب غاصب حکومت کا قیام ہوا وگرنہ تیاریاں شروع کئے تو شاید سو سال سے بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔ ساٹھ سال سے فلسطین کو دنیا کے نقشہ سے مٹانے کی کوشش ہو رہی ہے۔کافی حد تک کامیاب بھی ہو گئے تھے لیکن اسلامی انقلاب نےان کے سارے کئے دھرے پر پانی پھیر دیا۔اسلامی جمہوری نظام حکومت کی تشکیل، یوم قدس کا اعلان اور تہران میں غاصب صہیونی سفارت خانہ کافلسطینی سفارت خانہ میں تبدیل ہونا مذکورہ استکباری منصوبہ کے بالمقابل ایک انتباہ، رکاوٹ اور حملہ ثابت ہوا۔ (یہ ایک تحریک کی شروعات تھی جو)آج الحمد للہ مزید عام ہو چکی ہے۔ ۱۳۹۰۔۰۶۔۰۲ ہجری شمسی مطابق 2001/08/24

یوم قدس ایران سے مخصوص نہیں ہے۔ یہ پورے عالم اسلام کا دن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پورے عالم اسلام میں مسلمانوں نے اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں مظاہرے کئے ہیں۔اِس دن مسلمانوں نے مظلوم اور لہو میں ڈوبے فلسطین کے خلاف امریکی اور اسرائیلی سازشوں کے مقابلہ کے لئے اپنے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ہاں اس سلسلہ میں ہماری قوم (یقیناً) تیزگام رہی ہے اور امسال ملک میں نمایاں انداز سے قوم کی اس خصوصیت اور قومی عزم کی پختگی کا مظاہرہ ہوا ہے۔۱۳۸۲۔۰۹۔۰۵ ہجری شمسی مطابق 2003/11/26

مسئلہ فلسطین ٹھنڈے بستہ میں ڈالنے کی سازش ناکام بنانے کا دن

یوم قدس انتہائی اہم اور فیصلہ کن دن ہے۔برسوں سے مسئلۂ فلسطین کو ٹھنڈے بستہ میں ڈالنے کی سازش ہو رہی ہے۔یوم قدس اس سازش کا سینہ چیرنے والا تیر ہے، اس خبیث سازش کو ناکام بنانے والی تحریک ہے۔ استکبار، صہیونزم اور ان کے حامیوں اور ساتھیوں نے متفقہ طور پر یہ طے کر رکھا ہے کہ مسئلہ فلسطین کو بھلا دیا جائے۔ یوم قدس منائیے۔یہ دن ایرانی قوم سے مخصوص نہیں ہے۔دنیا میں بہت سے مقامات پر جذبۂ ایمانی سے سرشار عوام اپنے ممالک میں پابندیوں کے باوجود، اس لئے کہ بہت سی حکومتیں کئی جگہوں پر اجازت ہی نہیں دیتی ہیں، یوم قدس مناتے ہیں۔بہرحال جن کے امکان میں ہوتا ہے وہ گھر میں نہیں بیٹھتے۔امید ہے کہ امسال بھی یوم قدس انشاء اللہ فلسطینی قوم کے خلاف ہونے والی بزدلانہ سازشوں کے جواب میں ملت فلسطین اور عالم اسلام کے دشمنوں کے منہ پر طمانچہ ثابت ہوگا۔۱۳۷۷۔۱۰۔۱۸ ہجری شمسی مطابق 1999/01/08

آج کی طرح کے مظاہرے ایسا اقدام ہے جو ملت ایران کرسکتی ہے اور یہ سب سے اہم بھی ہے ۔یہ بہت اہم کام ہے۔یہ لوگ(دشمن) فلسطین کا نام تک ذہنوں سے مٹا دینا چاہتے ہیں، ایسے اقدامات کرنا چاہتے ہیں کہ دنیا بھول جائے کہ ایسی کسی چیز کا وجود بھی تھا لیکن آپ ایسا نہیں کرنے دے رہے ہیں، یوم قدس رکاوٹ ہے، ہمارے عظیم امام نے اپنے تدبر سے ایسا نہیں ہونے دیا۔ یہ بہت بڑا کارنامہ ہے۔۱۳۷۸۔۱۰۔۱۰ ہجری شمسی مطابق 1999/12/31

یوم قدس ہمارے عظیم امام کی اہم یادگار ہے، یہ دن ہمارےانقلاب اور ہماری قوم کی قدس شریف اور مسئلہ فلسطین سے دلچسپی کی علامت ہے۔ہر سال کے یوم قدس کی برکت سے ہم نے یہ نام دنیا میں باقی اورزندہ رکھا ہے۔بہت سی حکومتوں نے چاہا، پالیسیاں بنائیں، ترجیح دی، کوشش کی، پیسہ لگایا کہ مسئلۂ فلسطین ٹھنڈے بستہ میں چلا جائے۔اگر اسلامی جمہوریہ کی کوششیں نہ ہوتیں، اگر اسلامی جمہوریہ پوری طاقت سے اس خبیث پالیسی کا مقابلہ نہ کرتا تو بعید نہیں تھا کہ مسئلۂ فلسطین آہستہ آہستہ حاشیہ پر چلا جاتا بلکہ بھلا ہی دیا جاتا۔ اس وقت استکباری مشینری اور خبیث صہیونی اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں، خود مانتے اور اس بات پر رنجیدہ ہیں کہ اسلامی جمہوریہ نے کیوں پرچم فلسطین سربلند کر رکھا ہے اور مسئلۂ فلسطین کاوجود ختم کرنے کی ان کی سازشوں کو کامیاب کیوں نہیں ہونے دیتا۔یوم قدس فلسطین کو یاد رکھنے اور نامِ فلسطین باقی رکھنے کا نام ہے۔امسال بھی اللہ کی مدد اور توفیق سے ہماری عظیم قوم تہران اور دیگر اضلاع میں یوم قدس منائے گی، ریلیاں نکلیں گی۔دیگر ممالک میں بھی بہت سے مسلمان یوم قدس کے موقع پر ملت ایران کی پیروی کرتے ہیں۔۱۳۸۸۔۰۶۔۲۰ ہجری شمسی مطابق 2009/09/11

جس دن فلسطین کے مظلوم عوام کو احساس ہوتا ہے کہ اقوام عالم ان کے ساتھ ہیں

ان دنوں عالم اسلام میں ہونے والے مظاہرے بہت اہم تھے۔آج آپ جو کرنا چاہتے ہیں، فلسطین اسکوائر اور فلسطینی سفارت خانہ تک ریلی نکالنا چاہتے ہیں، یہ بہت اہم ہے، اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔اس کی خبریں پہونچیں گی اور فلسطین کے مظلوم عوام کو احساس ہوگا کہ اقوام عالم ان کے ساتھ ہیں۔البتہ الحمد للہ ہماری قوم نے اس سلسلہ میں کبھی کوئی کوتاہی نہیں کی ہے، جب بھی ہمیں اس سلسلہ میں بلایا گیا ہے ہم سامنے آئے اور اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے۔

بہرحال عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کو اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔انسانی حقوق کے عالمی ادارے جو ہمیشہ یا زیادہ تر استکباری اہداف و مقاصد کی حمایت کرتے ہیں کم سے کم ایک بار استکباری مشینری کی مرضی کے برخلاف دنیا کے عوام کے حق میں کوئی قدم اٹھا لیں، عالمی رائے عامہ سے اپنی توثیق کرائیں، ظالم اور جارح کی مذمت اور فلسطین کی مظلوم قوم کی حمایت کریں۔اگر اس طرح دباؤ بنایا جائے تو فلسطین کے سلسلہ میں ایران کے منصوبہ پر عمل درآمد ہو سکتا ہے اور جارح بےبس ہو جائے گا۔ اگر عرب حکومتیں، مسلم حکومتیں، مسلم اقوام اور عالمی ادارے سبھی فعال ہو جائیں تو یہ کام ممکن ہے۔جو بھی اس سلسلہ میں کوتاہی کرے گا یقیناً اقوام عالم کی نظر میں، تاریخ کی نظر میں اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہو گا۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔۱۳۸۱۔۰۱۔۱۶ ہجری شمسی مطابق 2002/04/05

ماہ رمضان کا آخری جمعہ (جو کہ اگلا جمعہ ہے) کو برسوں قبل امام امت اور اسلامی جمہوریہ کی جانب سے عالمی یوم قدس قرار دیا گیا جو کہ عالم اسلام میں عوام کے درمیان اب مسلم ہو چکا ہے۔یہ مسئلہ فلسطین سے دلچسپی رکھنے والوں، پرجوش جوانوں اور مسلم اقوام کے مختلف طبقوں کے لئے ایک موقع ہے کہ وہ اس دن یعنی ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو فلسطینی عوام کی حمایت اور ان کا دفاع کریں۔ چونکہ اب ملت فلسطین نے بغیر کسی حکومت کا سہارا لیا مقبوضہ علاقوں میں اپنے بل بوتے پر قیام کرلیا ہے لہٰذا گذشتہ برس سے ماہ رمضان میں فلسطینیوں کی حمایت خاص معنی کی حامل ہوچکی ہے اور مسلم اقوام کو مزید جوش وجذبہ دلاتی ہے۔۱۳۶۸۔۰۲۔۰۸ ہجری شمسی مطابق 1989/04/28

تاہم چونکہ مسئلہ فلسطین غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اور افسوس کہ اب فلسطینیوں کواور زیادہ دبانے کے لئے صہیونیوں کی حمایت کی جا رہی ہے، ساتھ ہی بہت سے افراد جوفلسطین ، فلسطین کررہے تھے اس مظلوم قوم کو بیچ راستہ میں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ ایسے میں فلسطینی مجاہدین اور مظلوم فلسطینی قوم کو عالمی حمایت اور اپنے مسلمان بھائیوں کی جانب سےحوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ میں اپنے عزیز عوام اور ساتھ ہی جملہ مسلم اقوام سے اپیل کرتا ہوں کہ انشا ء اللہ امسال گذشتہ برسوں سے زیادہ جوش و ولولہ کے ساتھ یوم قدس منائیے۔ اس سے فلسطینیوں کو جہاد اور دیگر امور میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔بہتری کے معنی یہ ہیں کہ فلسطینی عوام جو کہ گھر کے مالک ہیں اپنا حق حاصل کر لیں۔۱۳۷۱۔۱۲۔۲۷ ہجری شمسی مطابق 1993/03/18

عالم اسلام میں یہ تحریک روز بروز زور پکڑتی اور مزید پھیلتی جا رہی ہے۔ امسال عالم اسلام میں مشرق یعنی انڈونیشیا سے لے کر افریقہ اور نائجیریا یعنی مغرب تک اکثر مقامات پر مسلمانوں نے مظاہرے کئے ہیں۔مسلمان ممالک میں جہاں کہیں بھی عوام کویوم قدس کے موقع پر اپنے عزم و ارادہ کے اظہار کا موقع ملا مختلف گروہ سامنے آئے اور اعلان کیا کہ مسئلہ فلسطین کے سلسلہ میں ان کے احساسات کیا ہیں۔ یہاں تک کہ یوروپ میں رہنے والے مسلمانوں، یوروپ کے اداروں اور حکومتوں کے تعصب کی چکی میں پس رہی اقلیتوں نے بھی یوم قدس منایا ہے۔اس کے معنی یہ ہیں کہ فلسطین کے غاصبوں اور ان کے حامیوں کی مرضی کے برخلاف عالم اسلام میں مسئلۂ فلسطین روز بروز مزید اجاگر ہو رہا ہے۔۱۳۸۷۔۰۷۔۱۰ ہجری شمسی مطابق 2008/10/01

پیکرِ امت میں نئی روح پھونکنے کا دن

ہمارے عظیم امام کی بنا کردہ تحریکِ یوم قدس الحمد للہ روز بروز آگے بڑھ رہی، ہر سال بہتر ہو رہی اور اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔یہ انتہائی عمیق اور پرمعنی تحریک ہے۔ یہ صرف ایک ریلی نہیں بلکہ اس دن امت مسلمہ کی رگوں میں دوڑنے والا خون ہے۔مسئلہ فلسطین اور ملت فلسطین کو بھلا دینے کی کوششوں میں مصروف لوگوں کے برخلاف یوم قدس اس مسئلہ میں نئی روح پھونک دیتا ہے، آئندہ بھی یہ سلسلہ قائم رہے گا۔ مسلم ممالک کے سربراہان کے کندھوں پر انتہائی سنگین ذمہ داریاں ہیں۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو ان کی ذمہ داریوں کی جانب ہدایت اور ان کی انجام دہی کی توفیق کرامت فرمائے۔۱۳۹۱۔۰۵۔۲۹ ہجری شمسی مطابق 2012/08/19

یوم قدس صہیونیوں کو عقب نشینی پر مجبور کر سکتا ہے

انشاء اللہ اگر عالم اسلام صحیح ڈھنگ سے یوم قدس منائے اور اسے غاصب صہیونیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کاغنیمت موقع جانے تو بڑی حد تک دشمن کی شکست ہو جائے گی اوروہ عقب نشینی پر مجبو ر ہو گا۔ آپ ایرانی عوام انشاء اللہ اپنی (بھاری تعداد میں) شرکت سے ثابت کریں گے کہ یوم قدس اور مسئلہ فلسطین سے متعلق اظہار موقف کے موقع سے فائدہ اٹھانے کی معنی کیا ہیں۔اس حوالہ سے ملت ایران کی کارکردگی لائق تحسین ہے، حکومت نے بطریق احسن اپنی ذمہ داری نبھائی ہے، وزارت خارجہ کی جانب سے بھی کمی نہیں رہی۔یعنی کسی نے بھی وقت برباد نہیں کیا بلکہ جو کہنا تھا کہا۔ فلسطینی مظلومین کو بھی احساس ہو گیا کہ دنیا میں کہیں ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں ان کے مسئلہ کی فکر ہے، یہ فکرمندی ثابت ہونا ضروری ہے۔ اسرائیل پر دباؤ بڑھنا چاہئے ، فلسطینی خود سنجیدگی کے ساتھ مسئلۂ فلسطین کی تجدیدِ حیات کو اپنی ذمہ داری سمجھیں اور جدوجہد کریں۔۱۳۷۲۔۱۲۔۱۳ ہجری شمسی مطابق 1994/03/04

جس دن مسلم اقوام حکام سے ماوراء دنیا کے سامنے براہ راست اپنی بات کہتی ہیں

یوم قدس مسلم اقوام کے ایک عظیم امتحان کا دن ہے۔یہ وہ دن ہے جب مسلم اقوام اپنے حکام سے ماوراء براہ راست دنیا سے اپنی بات کہتی ہیں۔

امسال یوم قدس کی اہمیت دوبالا ہوچکی ہے۔غزہ کے واقعہ کی وجہ سے بھی، اس لئے کہ غزہ سے عقب نشینی صہیونیوں کی ایک بڑی شکست تھی، اور واقعۂ غزہ کے بعد شکست کے جبران کے لئے امریکیوں، صہیونیوں اور ان کے کچھ حلیفوں کی حالیہ سازش کی وجہ سے بھی۔صہیونی ریاست اور کچھ علاقائی اور مسلم حکومتوں کے مابین تعلقات استوار کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں جن کا مسلم حکومتوں کو شکار نہیں ہونا چاہئے۔

اسلامی ممالک کو مختلف بہانوں اور امریکہ کو خوش کرنے کے لئے اس غاصب اور ظالم و جابر حکومت کے ساتھ جو کہ پورے خطہ اور ہرملک اور ہرقوم کے لئے خطرناک ہے تعلقات قائم نہیں کرنے چاہئیں۔امریکہ کی خاطراس حکومت سے ہاتھ نہ ملائیں، یہ غلط ہے۔غلط ہونے کی دلیل یہ ہے کہ جو لوگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی استواری کے مرتکب ہو رہے ہیں وہ کم سے کم شروع میں اسے چھپاتے ہیں۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ یہ ایک براعمل ہے اسی لئے چھپایا جا رہا ہے۔ غلط کام نہیں کرنا چاہئے، نہ یہ کہ اس پر پردہ ڈال دیا جائے۔۱۳۸۴۔۰۷۔۲۹ ہجری شمسی مطابق 2005/10/21

ملت ایران اقوام عالم کے لئے نمونۂ عمل

یوم قدس کے ذمہ دار کی حیثیت سے ایرانی عوام کا کردار و عمل دیگر اقوام کے لئے نمونہ ہونا چاہئے۔ اس لئے کہ ہر سال دیگر اقوام مختلف مقامات پر یہاں تک کہ خود یوروپ اور دیگرجگہوں پرمسلمان آپ کے اتباع میں یوم قدس مناتے ہیں۔آپ کو ہر نئی صبح اس پرچم کو اور سربلند کرنا اور اس روشنی اور نور کے مرکز کو مزید درخشاں کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد مستفید ہو سکیں۔۱۳۷۶۔۱۰۔۲۶ ہجری شمسی مطابق 1998/01/16

ملک، قوم اور انقلابی حصولیابیوں کے تحفظ کا دن

یوم قدس ہمارے ملک کی سلامتی کا ضامن بھی ہے۔یہ سماج کی ہر اکائی کے علم میں ہونا چاہئے کہ یوم قدس کے موقع پر سڑک پر آنے والا ہر شخص اپنی توان بھرملکی تحفظ، قومی تحفظ اور انقلابی حصولیابیوں کی حفاظت میں مدد کر رہا ہے۔یوم قدس ایک عظیم اور اہم دن ہے۔

انشاء اللہ امسال بھی ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں یہ دن ماضی سے بہتر انداز سے منایا جائے گا۔۱۳۹۰۔۰۶۔۰۲ ہجری شمسی مطابق 2011/08/24

متعلقہ مضامین

Back to top button