یمن مسئلہ سعودی عرب اور اتحادی آپس میں لڑے پڑے
شیعیت نیوز: شام میں موجود شدت پسندوں پر کنٹرول کے مسئلے کو لیکر سعودی عرب اور قطر میں شدید اختلافات تو موجود تھے ہی کہ اب یمن کے مسئلے کو لیکر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی شدید اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔
تازہ ترین واقعے میں سعودی دارالحکومت سے واپس لوٹنے والاسعودی حمایت یافتہ یمنی صدارتی گارڈ کے ایک بریگیڈیئرعدن ائرپورٹ پر اماراتی فوجیوں نے گرفتار کرلیا ،اس کی گرفتاری کے بعد آخر کار اسے واپس سعودی عرب بھیج دیا گیا ۔
مہران القبطانی نامی فوجی آفیسر پٹھوصدر منصورہادی کی حمایت یافتہ افواج کی چوتھی بریگیڈ کے کمانڈرہیں جو صدارتی گارڈ کا کام انجام دے رہی ہے
بریگیڈیئرکی گرفتاری کے بعد منصورہادی کی جانب سے ایک وفد نے اماراتی فوج سے اسے چھڑانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے ۔
عدن ائرپورٹ کی سیکوریٹی مکمل طور پر امارات کے کنٹرول میں ہے اور گذشتہ کچھ مہینوں نے یمن مسئلے کو لیکر سعودی عرب اور امارات میں کافی تناو پایا جاتا ہے طرفین یمن پر زیادہ سے زیادہ اپنا پنا کنٹرول چاہتے ہیں ۔
بالکل اسی طرح جیسے شام میں سعودی عرب اور قطر کے درمیان ماضی میں زبردست کھینچاتانی رہی ہے یہاں تک کہ سعودی دھمکی کے بعد قطر کو پچھے ہٹنا پڑا کیونکہ قطر شام میں اخوان المسلمون اور القاعدہ نواز گروہ کو کنٹرول کررہا تھا جبکہ سعودی عرب چاہتا تھا کہ تمام گروہ اس کے انڈر کام کریں ۔
اسی اثنا میں سعودی شاہی ایوان کی خبریں لیک کرنے والی مشہور آئی ڈی مجتہد نے یہ خبر لیک کردی ہے کہ بن سلمان اس بات کو لیکر سخت پریشانی میں مبتلا ہے ،صورتحال اس قدر خراب ہے کہ پٹھو صدر ہادی کی حمایت یافتہ فورسز اور عسکری مراکز کی حفاظت کے لئے سعودی فوج بھیج دی گئی ہے تاکہ اماراتی بمباری کو روکاجاسکے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل ایک سعودی ہیلی کاپٹر کو بھی متحدہ عرب امارات نے یمن میں مار گرایا تھا ۔
دوسری جانب سعودی لیکس کا یہ بھی کہنا ہے کہ حضرموت کے علاقے میں موجود سعودی حمایت یافتہ فورسز نے امارات کی بات ماننے سے انکار کرتے ہوئے انخلا سے انکار کردیا جس کے جواب میں اماراتی فورسز نے دھمکی دی کہ وہ ان پر فضائی بمباری کرے گا اور امریکیوں سے کہے گا کہ اس نے القاعدہ کو نشانہ بنانا چاہاتھا ۔
دوسری جانب کچھ عرصہ قبل یمن کے غیر مقبول سعودی حمایت یافتہ صدر ہادی کے دورہ امارات کے وقت بھی متحدہ امارات نے نہ صرف پروٹوکول دینے سے انکارکردیا بلکہ اس کی کھلے معنوں توہین کی گئی تھی
شہزادہ سلمان اس وقت ایک ایسے مخمصے میں پڑا چکا ہےکہ نہ فہد بن ترکی سے اپنی حامی فورسز کی واپسی کا کہہ سکتا ہے اور نہ ہی امارات سے کچھ کہہ سکتا ہے ۔