مقبوضہ فلسطین

بھارتی فوج کی انتہا پسندی: کشمیر ی نوجوان کو فوجی گاڑی پر بیٹھا کر شہر بھر گھوما یا گیا

شیعیت نیوز: مقبوضہ کشمیر کے قصبہ چاڈورہ میں چند نوجوانوں کی طرف سے انتخابی ڈیوٹی پر تعینات سی آر پی ایف جوان کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مزید ایک چونکا دینے والا ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ اس ویڈیو نے کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت بھر میں تہلکہ مچا دیا ہے جس میں قابض فورسز نے ایک نوجوان کو گاڑی کے آگے باندھا ہے۔ پندرہ سیکنڈ کی اس ویڈیو کلپ میں قابض فوج کی ایک جیپ کے آگے ایک نوجوان کو رسیوں سے باندھا گیا ہے اور اس بات کی وارننگ سنی جا سکتی ہے کہ یہ حال ہوگا آپ کا، پتھر بازوں کا یہ حال ہوگا۔ جیپ کے پیچھے ایک کیسپر گاڑی اور اس کے پیچھے ایک بس دکھائی دے رہی ہے جس میں فوجی اہلکار سوار نظر آرہے ہیں۔

قابض فورسز کی جیپ کے آگے جس نوجوان کو باندھا گیا ہے اس کا نام فاروق احمد ہے جو شال بافی کا کام کرتا ہے۔ نو اپریل کو پولنگ کے دن فاروق احمد نے ووٹ ڈالا اور قصبہ بیروہ تعزیت پرسی کے لئے جانے کا ارادہ کیا، راستے میں قابض فورسز کی ایک گشتی پارٹی موجود تھی جس نے فاروق احمد کو موٹر سائیکل سے نیچے اتارا، پہلے اس کی شدید مار پیٹ کی گئی، اسے پانی میں ڈبویا گیا، اس کے موٹر سائیکل کو نقصان پہنچایا گیا اور جب فاروق کی حالت خراب ہوئی تو اسے جیپ کے ساتھ باندھا گیا، اس کے بعد فاروق احمد کو درجنوں دیہات میں گھمایا گیا۔ فوج نے انہیں گوندی پورہ، سنہ پاہ، ناجن، کھاترن، پیٹھ کوٹ، وانجی گر، زب گل، راولپور، کھوسہ پورہ، ہرد پنزو، منڈی، آری زال نامی دیہات میں دن بھر گھما کر ریہ یار کیمپ میں پہنچایا، اسے رات تک گاڑی کے ساتھ ہی باندھ کر رکھا گیا۔

فاروق احمد کے بھائی فیاض احمد نے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دن میں اسے کئی دیہات سے فون آگئے کہ اس کے بھائی کو فوجی جیپ کے ساتھ باندھ کر گھمایا جارہا ہے، جس کے بعد انہوں نے خانصاحب پولیس سے رابطہ قائم کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ فیاض احمد کا کہنا ہے کہ شام کے وقت قریب ساڑھے سات بجے وہ، اسکی بہن، دیگر اہل خانہ، مقامی سرپنچ اور گاؤں کے چند بزرگ لوگوں ریہ یار کیمپ میں چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے بھائی کو جیپ کے ساتھ باندھا ہوا دیکھا اور وہ بے ساختہ رو پڑے۔ لیکن فوجی آفیسران نے انہیں ڈرا دھمکا کر کہا کہ فاروق احمد پتھراؤ کررہا تھا لیکن ہم نے انہیں کہا کہ اس نے ووٹ ڈالا ہے پتھراؤ کیسے کرتا۔ بالآخر جب قابض فورسز نے ایک نہ مانی تو فاروق احمد کی انگلی پر ووٹ ڈالنے کی ان مٹ سیاہی کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی گئی، جس کے بعد ہی انہوں نے فاروق کو جیپ سے نیچے اتارا۔ فیاض احمد نے کہا کہ ان کے ساتھ آج تک کسی پولیس آفیسر نے رابطہ قائم نہیں کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button