سعودی عرب

سعودی عرب کی 1000 لڑکیاں ہر سال ملک سے باہر فرار ہوجاتی ہیں

سعودی عرب کے معاشرے کی وہابی قدامت پسندی کے بارے میں تو سب جانتے ہیں لیکن دارالحکومت ریاض کی ایک ممتازیونیورسٹی سے وابستہ ماہر عمرانیات کے اس دعوے نے سب کو حیران کردیا ہے کہ سعودی معاشرتی و صنفی امتیاز سے تنگ آ کر ہر سال 1ہزار سے زائد سعودی لڑکیاں ملک سے فرار ہوجاتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ حیرت انگیز انکشاف امام محمد ابن سعود یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار منصور العسکر نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی معاشرے میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور خصوصاً صنفی امتیاز کے باعث خواتین ملک سے فرار ہو رہی ہیں، اور جو ملک چھوڑنے کی طاقت نہیں رکھتیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ نسبتاً لبرل شہر جدہ چلی جائیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب کا قانون وہابی انتہا پسند نظریہ پرمبنی ہے اگر یہ قانون اسلامی نظام پر مبنی ہو تو مشکلات حل ہوسکتی ہیں۔ اسلام نے عورتوں کو ان کی صنف کے مطابق برابر حقوق عطا کئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button