دنیا

امریکی اتحاد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کچھ نہیں کیا: روس

روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو نے ماسکو میں ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اہم اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اتحاد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ ہونے کے برابر روس کی مدد کی ہے جبکہ واشنگٹن نے اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔
روسی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ امریکی اتحاد کی جانب سے عدم تعاون کے باعث روس کو شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لانا پڑیں اور اپنے طیارہ بردار بحری جہاز کو شام کے ساحلوں میں تعنیات کرنا پڑا۔
روسی وزیر دفاع کا یہ بیان اپنے امریکی ہم منصب کے اس بیان کے دو روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ روس نے شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا ہے۔
اس سے پہلے روسی فوج کی مشترکہ کمانڈ کے سربراہ جنرل والری گراسیموف نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں داعش مخالف اتحاد کے حملوں کا بظاہر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے بلکہ ان حملوں میں بڑی تعداد میں شامی شہری اور سرکاری فوجی مارے گئے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن بھی، شام میں امریکہ کے غیر تعمیری رویے پر کھلی تنقید اور نکتہ چینی کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ، یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ امریکی عہدیدار، شام میں عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روسی اقدامات پر کس طرح تنقید کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی سرکردگی میں قائم نام نہاد داعش مخالف اتحاد نے ستمبر دو ہزار چودہ سے شامی حکومت اور اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے ، شام میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا تاہم وہ داعش کو نابود کرنے میں ناکام رہا ہے۔
روس نے ستمبر دو ہزار پندرہ میں شامی حکومت کی درخواست پر دہشت گردوں کے خلاف فضائی کاروائیوں کا آغاز کیا تھا جس کے دوران متعدد شہروں کو داعشی عناصر اور دیگر دہشت گرد گروہوں سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button