عراق

عراق میں ترکی کی مدد سے داعش کی اسلحہ سازو کیمیکل فیکٹری کا انکشاف

ایک برطانوی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ بڑی تعداد میں اعلٰی معیار کا اسلحہ و بارود خود ہی تیار کرتی ہے۔
تنظیم کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس کے لیے بارودی مواد زیادہ تر ترکی سے پہنچایا جاتا ہے۔
کونفلکٹ آرمامینٹ ریسرچ یعنی ’CAR‘ موصل میں دولت اسلامیہ یا داعش کے خلاف شروع کیاجانے آپریشن میں عراقی فوج کے ہمراہ تھی۔
اس دوران CARکے ماہرین پر اسلحےکی ایسی چھ فیکٹریوں کاانکشاف ہوا، جوداعش چلایا کرتی تھی۔ اس کے علاوہ ان ماہرین نے میدان جنگ سے فرار ہوتے ہوئے پھینک دیے جانے والے اسلحے کی بھی جانچ پڑتال کی۔
انہوں نے اس دوران سامنے آنے والے حقائق پر مبنی رپورٹ بدھ 14 دسمبر کو جاری کی۔
اس تناظر میں جرمن ٹی وی ڈی ڈبیلو نے جیمز بیوین سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ
داعش ترک حکومت کی مدد سے مارٹر گولے، بارہ ملی میٹر والے دستی بم اور دو مختلف قسم کے میزائل تیار کرتی رہی ہے۔ اس اسلحے کو بڑے پیمانے پر تیار کیا گیا ہے۔ اس دوران معیار کا بھی خاص خیال رکھا گیا۔
سی اے آر کی رپورٹ کے مطابق داعش کے پاس ایسے ذرائع بھی ہیں، جن کے ذریعے وہ کیمیائی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا مواد بھاری مقدار میں حاصل کر تی ہے، بنیادی طور پر یہ مواد ترکی سے حاصل کیا جا تا ہے۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طویل عرصے سے یہ نیٹ ورک خفیہ اداروں کی آنکھوں سے اوجھل رہنے میں کامیاب ہے؟
انہوں نے کہا ترک حکومت اس مسئلے سے آگاہ ہے اور وہ کیمیائی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے اجزاء کی فروخت کی نگرانی کے نظام کو منظم کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔
ان میں ایسے کئی اجزاء بھی شامل ہیں، جو زراعت میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ آئی ایس کے پاس جنوبی ترکی میں ان اجزاء کی ترسیل کے مستند ذرائع موجود ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آئی ایس کے زیر قبضہ علاقوں کی جنوبی ترکی سے ملنے والی سرحدوں پر نگرانی نہ ہونے کے برابر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button