پاکستان

حرمین کے تقدس کو سیاسی مقاصد اور آل سعود کے تحفظ کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، پیر معصوم نقوی

شیعیت نیوز: جمعیت علماء پاکستان نیازی کے سربراہ، قائد اہلسنت پیر معصوم نقوی نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی تباہی کا باعث مسلکی اختلاف کی بنیاد پر قتل و غارت اور کفر و شرک کے نعرے ہیں، جس میں کوئی اہلسنت نہیں، قائداعظم کو کافر اعظم قرار دینے والا، قیام پاکستان کے مخالف طبقے کا دہشتگرد گروہ ملوث ہے، کسی کلمہ گو کی تکفیر فساد کے سوا کچھ نہیں، جس میں افسوسناک حد تک کچھ عرب ممالک کا بھی کردار ہے، امت مسلمہ کے مسائل کا واحد حل سعودی عرب اور ایران کے درمیان اختلافات کا خاتمہ ہے، جس میں وقت گزرنے کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے، دونوں اسلامی ریاستوں کو دوسرے ممالک میں مداخلت سے باز رہنا چاہیے، پاکستان، ترکی اور او آئی سی کو ان کے درمیان صلح کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، جس میں صاحبزادہ محی الدین محبوب کاظمی، پیر مصطفٰی اشرف رضوی، پیر اختر رسول قادری، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، پیر عثمان نوری، عقیل حیدر نقوی، چودھری جواد اکرام اور دیگر رہنما بھی شریک تھے۔ پیر معصوم نقوی نے کہا کہ اسلام سب سے مقدم ہے، جس پر سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے اور نبی کے ماننے والوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنیوالے شیطان اور امریکہ کے ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسالک کے درمیان اختلافات کو دشمنی کی شکل اختیار نہیں کرنی چاہیے، شیعہ سنی کی بنیاد پر اسلام کو کمزور نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل نے 1990ء کی دہائی میں مسلکی ہم آہنگی کیلئے ضابطہ اخلاق تیار کیا، مگر اس پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آ رہا، کونسل اپنی افادیت کھوتی جا رہی ہے، اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطٰی میں فرقہ وارانہ اختلافات نے سیاسی دشمنی کی شکل اختیار کرلی ہے، بحرین میں آل خلیفہ کی بادشاہت اور یمن کی حکومت کیخلاف عوام نے احتجاج کیا تو انہیں سعودی عرب کی طرف سے گولہ باری کا سامنا کرنا پڑا اور ایران بھی کود پڑا۔ دوسری طرف دونوں ممالک نے شام میں مداخلت کر رکھی ہے، افسوس انبیا علیہم السلام اور اہلبیت عظام کے مزارات مقدسہ کو مسمار کرنیوالی بدبخت دہشتگرد تنظیم داعش کی پشت پناہی پر بھی عرب ممالک اور امریکہ کا ہاتھ ہے، حتٰی کہ حرمین کے تقدس کو بھی سیاسی مقاصد اور آل سعود کے تحفظ کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button