پاکستان

دہشتگردی سے اہلسنت کو عدم تحفظ کا شکار کیا جا رہا ہے، معصوم نقوی

شیعیت نیوز: جمعیت علماء پاکستان نیازی کے سربراہ قائد اہلسنت پیر معصوم نقوی نے دربار عالیہ حضرت بلاول شاہ نورانی پر دہشتگردی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزرگ اولیاء کے گستاخ اللہ تعالٰی کے عذاب سے نہیں بچ سکتے، خودکش دھماکہ ریاستی اداروں کی ناکامی اور حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ لاہور میں آستانہ حسینی سرکار ملتان روڈ پر زائرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پیر معصوم نقوی نے کہا کہ پاکستان فیضان اولیا سے معرض وجود میں آیا، یہ اہلسنت کے علما، دانشور اور اکابرین ہی تھے، جنہوں نے قائداعظم اور علامہ اقبال کا ساتھ دیا اور مملکت خداداد تشکیل پائی، افسوس ضیاءالحق کے مارشل لا کے دوران پاکستان کو خارجی دہشتگردوں کے حوالے کر دیا گیا، جس کے باعث دہشتگردی کے اتنے زیادہ واقعات ہوئے کہ عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ آخر عوام کا قصور کیا ہے۔؟ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے اہلسنت کو عدم تحفظ کا شکار کیا جا رہا ہے، ایک عرصے سے اولیاء اللہ کے درباروں، درگاہوں اور آستانوں پر مخصوص سوچ کے حامل دہشتگردوں نے دھماکے کئے اور اپنے لئے جہنم خریدی۔

انہوں نے مطالبہ کیا درباروں کی سکیورٹی کو سخت کیا جائے اور عوام کے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں، جو کہ بدقسمتی سے کہیں نظر نہیں آ رہے، ہر واقعہ کے بعد حکمرانوں کی روایتی بیان بازی چند دن جاری رہنے کے بعد ختم ہو جاتی ہے اور حکمران سمجھتے ہیں کہ لوگوں کا حافظہ کمزور ہے، بھول جائیں گے، مگر ایسی صورتحال نہیں، حضور داتا گنج بخش، سخی سرور، عبداللہ شاہ غازی اور متعدد دیگر درباروں پر حملے کئے گئے، اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنی حفاظت کا خود انتظام کرنا ہوگا، لیکن سوال تو حکومت اور ریاستی اداروں کی رٹ کا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کے خاتمے کے دعوے بڑی دیر سے کئے جا رہے ہیں، مگر عملی طور پر کونسی جگہ ہے جو دہشتگردی کا نشانہ نہ بنی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کا نوٹس لیا گیا ہوتا تو حالات یہاں تک نہ پہنچتے کہ سکیورٹی اداروں، وکلا، پروفیسرز اور ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا جانے لگا ہے، مگر پھر بھی ابھی تک سکیورٹی کے انتظامات کہیں نظر نہیں آئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button