مقالہ جات

ملیر دھرنے کا آنکھوں دیکھا احوال!

 کڑوڑوں کی مالیت سے لدے ہوئے کئی درجن کنٹینرز اور ٹرک سڑک پر کھڑے تھے۔ جن کی کم سے کم مالیت 50 کڑوڑ لگا لیں اور ان کو جلانے کے لئے صرف 5 روپے کی ماچس کی ضرورت تھی ۔۔ لیکن کسی نے ان کو آگ نہیں لگائی بلکہ الٹا ٹرک ڈرائورز دھرنے میں لگی سبیل کے کھانے پانی سے فیضیاب ہوتے رہے ۔۔

یہ وہی سڑک ہے جہاں بینظیر بھٹو کے چند جیالوں نے 200 سے زائد گاڑیاں جلادی تھیں جبکہ یہاں کسی گاڑی کا شیشہ تک نہیں ٹوٹا ۔ پی پی کے جیالوں اور حسین ع کے جیالوں میں فرق تھوڑا نہیں آسمان زمین کا ہے۔

اسی دھرنے کے درمیان سے سینکڑوں لمبی داڑھی، اور اونچی شلوار والے افراد بلا خوف و خطر گزر رہے تھے ۔۔ جبکہ SSP کے جلسے کے قریب سے کسی نقوی رضوی کا بغیر زخمی ہوئے گزرنا ممکن نہیں ۔۔۔

درمیان میں کوئی صاحب عمامہ عالم نہیں تھا ۔۔ اب اس سے زیادہ پر امن احتجاج کیا ہوگا؟ ہمارے نوجوان مثالی ہیں ۔ ہم اپنے جوانوں سے بہت پر اْمید ہوں ۔ کل ان کی دلیری آنکھوں سے دیکھی ہے اور دل سے محسوس کی ہے ۔۔ ان کی تربیت کربلا کی درس گاہ میں ہوئی ہے۔ اور ہمارا سلام ہو ان علما ء پر جو میدان عمل میں حاضر رہے .اور اس کڑھے وقت میں ملت کو تنہا نا چھوڑا .

دوسری طرف اہم بات یہ تھی اس دھرنے کی کسی تنظیم کی جانب سے کال نہیں دی گئی تھی بلکہ شیعہ مسلمانوں پر ہونے والی مسلسل زیادتیوں پر یہ عوامی رد عمل تھا، عوام کا اپنے حقوق کے لئے از خود میدان عمل میں آنا جہاں ایک طرف خوش آئین ہے وہیں پر اُن علماء اور رہنماوں کے لئے باعث ننگ و عار ہے جو اپنے گھر میں بیٹھے رہے اور جب نوجوان اُنہیں قیادت کی دعوت دینے پہنچے تو انہوںنے اُن سے ملنے سے انکار کردیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button