مشرق وسطی

شاہ بحرین کا امام حسین علیہ السلام کے بارے میں عجیب و غریب دعویٰ

العالم نیوز چینل کے مطابق بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسٰی آل خلیفہ نے عجیب و غریب دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امام حسین علیہ السلام آج کے زمانے میں حاضر ہوتے تو وہ اس کی طرفداری اور حمایت کرتے۔ شاہ بحرین کے اس دعوے سے ماضی میں صدام حسین اور معمر قذافی کی جانب سے کئے جانے والے عجیب دعووں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ عراق کے ڈکٹیٹر حکمران صدام حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے جبکہ لیبیا کے آمر حکمران معمر قذافی نے بھی اپنا سلسلہ نسب امام موسٰی کاظم علیہ السلام سے ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔ شاہ بحرین کا یہ دعویٰ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب ان کی سرپرستی میں بحرینی وزارت داخلہ نے 15 سے زیادہ دیہاتوں میں عزاداران حسین علیہ السلام کے خلاف وسیع آپریشن کرتے ہوئے انہیں عزاداری کی اجازت نہیں دی اور محرم الحرام کی مناسبت سے نصب شدہ تمام علم اور بینرز اتار دیئے۔

ویب سائٹ "مرآۃ البحرین” کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ شاہ بحرین نے بھی عرب دنیا کے دو گذشتہ لیڈران کی راہ اپنا لی ہے اور عین ممکن ہے کہ اس کا سرانجام بھی انہیں دونوں جیسا ہی ہو۔ ہمیں معلوم نہیں کہ شاہ بحرین نے کیسے ایسا خطرناک مفروضہ بنا لیا ہے جبکہ گذشتہ 6 برس کے دوران مسلسل عزاداری پر شدید پابندی عائد ہے اور بحرین کی سکیورٹی فورسز طاقت کے استعمال سے ہر قسم کی عزاداری کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ شاہ بحرین جو یہ دعویٰ کرتا نظر آتا ہے کہ اسے شیعہ اثناء عشری کے دوسرے اور تیسرے امام علیہ السلام کی حمایت حاصل ہے، 2011ء سے لے کر اب تک پیروکاران اہلبیت اطہار علیھم السلام کی 40 مساجد اور دینی مراکز کو مسمار کرچکا ہے، جبکہ بحرین کی آبادی کی اکثریت شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ دوسری طرف بحرینی حکومت سختی سے اہل تشیع کی مذہبی رسومات اور اعتقادات کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے۔

دوسری طرف بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے ایک اعلامیہ شائع کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بحرین کی سکیورٹی فورسز نے آپریشن انجام دیتے ہوئے ملک کے 15 مختلف علاقوں سے محرم الحرام اور عزاداری سے متعلق علم اور بینرز اتار دیئے اور مجالس کے انعقاد کو روک دیا۔ جب عوام نے اس اقدام پر اعتراض کیا اور احتجاجی مظاہرے کئے تو بحرینی پولیس اور سکیورٹی فورسز نے شیلنگ کی، آنسو گیس کے گولے پھینکے اور طاقت کا بیجا استعمال کیا۔ آل خلیفہ رژیم سے وابستہ سکیورٹی عناصر نے گذشتہ 4 ماہ سے الدراز نامی علاقے کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ محرم الحرام کے آغاز سے اب تک کسی شیعہ عالم دین کو اس علاقے میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ گذشتہ 2 برس کے دوران بحرینی سکیورٹی فورسز نے محرم الحرام کی 175 مجالس عزاداری کو طاقت کے زور پر روک دیا ہے اور 15 شیعہ علماء دین اور ذاکرین کرام کو اپنی حراست میں لے رکھا ہے۔ اسی طرح چار مجالس عزاداری پر بحرینی سکیورٹی فورسز کی جانب سے کیمیکل گولوں اور کارتوس والی بندوقوں کے استعمال کے نتیجے میں 45 عزادار زخمی ہوگئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button