سعودی عرب

آل سعود کی پالیسی اور جزیرہ نمائے عرب کی بربادی

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک )سعودی عرب کی سیاسی پالیسیوں اور خطے میں عسکری مداخلت سے دو اہم نتائج سمجھ میں آتے ہیں۔

1) سعودی عرب جو خود کو دنیائے اسلام کا مطلق العنان لیڈر سمجھتا ہے وہ کوشش کررہا ہے کہ ایران کو خطے کے معاملات سے بےدخل کرکے مشرق وسطیٰ میں اپنی پوزیشن کو مضبوط بنایا جائے۔ جب کہ وہ اس بات سے بےخبر ہے کہ اس کے غیرمعقول اقدامات نے مغربی اتحادیوں کی نظر میں اسے ناقابل اعتماد بنادیا ہے۔ جس کی وجہ سے اب مغربی و سعودی حکّام کا رشتہ آقا اور غلام کا بن کر رہ گیا ہے۔
مغربی حکّام کی سیاست یہ ہوتی ہے کہ جب تک ہوسکے عربوں کو نچوڑ لو مگر جیسے ہی انہیں اپنے مفادات خطرے میں دکھیں گے وہ عرب ممالک کا حکومتی نظام بدل کر دوسرے انداز میں ان سے فائدے اٹھانا شروع کردیں گے۔
مغربی حکّام اس راہ میں سب سے اہم حربہ ایران کو بناتے ہیں۔ وہ عرب ممالک کو ایران سے ڈرا کر انہیں رام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب کہ ایران نے ہمیشہ عرب ممالک کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا مگر سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک نے نادانی کی وجہ سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔
2) دوسرا اہم سوال یہ ہے کہ سعودی عرب کب تک دوسروں کے ایماء پر اپنی پالیسیاں ترتیب دیتا رہیگا؟ دنیا کے معتبر اقتصادی اداروں کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا کہ سعودی عرب اگر اپنی اسی پالیسی پر باقی رہا تو دس سالوں بعد وہ معاشی میدان میں عقب ماندہ ملک مانا جائیگا۔
مغربی حکّام بھی آل سعود کو بار بار ایران سے ڈرا کر کوشش کررہے ہیں کہ آل سعود کو آخری دنوں میں اچھی طرح نچوڑ لیا جائے کیونکہ یہ موقع پھر دوبارہ ہاتھ نہیں آئیگا۔
مگر اس بیچ جو پریشان کن بات سامنے آرہی ہے وہ یہ کہ اگر سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں ایک کمزور ملک میں تبدیل ہوگیا اور مرکزی حکومت کمزور پڑگئی تو دہشتگرد گروہوں کو سر اٹھانے کا موقع مل جائیگا اور سعودی عرب میں خانہ جنگی شروع ہوجائےگی۔ اور وہ دن دور نہیں کہ جب سعودی عرب تکفیری دہشتگردوں کا اڈّہ بن جائیگا اور داعش جیسے کئی دہشتگرد گروہ دنیا بھر میں تہلکہ مچادیں گے۔
اب تو ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب کی معاندانہ اور جاہلانہ سیاست نے اپنا کام کردیا ہے سعودی حکّام اپنی سیاستوں کی وجہ سے نابودی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس سے نکلنے کا انہوں نے اب کوئی راستہ نہیں چھوڑا ہے۔ اب بھی موقع ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقل و فراست سے کام لیں اور جلد بازی سے گریز کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button