پاکستان

حکومت سندھ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر خلوص نیت سے عمل درآمد کرےعلامہ مقصود علی ڈومکی

ملت جعفریہ کو درپیش مسائل میں سے اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ دو ستمبر کو وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے مطالبات کی حق میں تحفظ پاکستان و دفاع عزاداری دھرنا دیا جائے گا،جائز مطالبات کی منظوری کیلئے بے حس حکمرانوں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور معاملات جوں کے توں ہیں۔ پنجاب حکومت کی سطح پر ہمارے رابطہ جاری ہیں لیکن مطالبات پر عملدرآمد کے عمل کو حوصلہ افزا قرار نہیں دیا جا سکتا۔ حکومت کے رویہ کو دیکھتے ہوئے ہم نے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں انشااللہ دو ستمبر کو بھر پور دھرنا ہوگا،ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی وحدت ہاؤس کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات کا دروازہ کسی کے لئے بند نہیں کیا،لیکن اپنے موقف سے کسی بھی صورت ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کی حمایت ملک کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں،سول سوسائٹی،وکلاء کر چکے ہیں جو مکمل آئینی و قانونی مطالبات ہیں۔ہمارا احتجاج بنیادی انسانی حقوق کے حصولاور مذہبی آزادی کے لئے ہے،جس کا وعدہ قیام پاکستان کے موقع پر بابائے قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا تھا،ہمارے مطالبات فکر اقبال کی عکاسی ہیں،ہم ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد چاہتے ہیں،کالعدم جماعتوں کیخلاف ملک بھر میں بھر پور کاروائی کی جائے تاکہ دہشت گردی کی اس عفریت سے ملک و قوم کو نجات ملے،پاکستان کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم ہرگس نہیں ہونے دینگے،عزاداری سید شہداء کیخلاف کسی بھی قدغن کو ہم ملکی آئین و قانون سے متصادم سمجھتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں،علماء و ذاکرین پر بین الصوبائی و ضلعی پابندیاں عزاداری سید شہداء کو محدود کرنے کی کوشش ہے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔کراچی کی صورتحال پر گفتگو کیے بغیر ہماری یہ پریس کانفرنس ادھوری اور نامکمل ہے۔کراچی میں جرائم پیشہ افراد قاتلوں مذہبی و سیاسی دہشتگردوں بھتہ خوروں اور وطن دشمنوں کے خلاف سندھ رینجرز اور سندھ پولیس نے شبانہ روز محنت اور بے انتہاہ قربانیوں کے بعد عوام کو احساس تحفظ اور پرامن ماحول فراہم کیا۔ مگر ان ساری کامیابیوں کو دیرپا دوام بخشنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت سندھ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر خلوص نیت سے عمل درآمد کرے۔ عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سیاسی حکمران نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرنے سے کیوں خائف ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس اور رینجرز کو اختیارات تفویض کرنے میں مسلسل تاخیری حربے استعمال کیئے جاتے ہیں۔ہم حکومت سندھ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کے اگلے مرحلے پر عملدرآمد فی الفور شروع کروائے۔ بلاتفریق کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی سمیت معاشی دھشتگردوں اور کرپشن کے ناسور کی بیخ کنی کرے۔مجلس وحدت مسلمین نے کراچی میں قیام امن کی خاطر بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ کراچی سے سیاسی اجارہ داری اور خوف کی فضا ختم کرنے کے لیئے ہم مستقل سیاسی عمل کا حصہ رھے اور اس جرم کی سزا میں ہمارے تین بلدیاتی امیدواران کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔ہمارے علماء کرام، ڈاکٹرز،انجینئرز اور جوانوں کو چن چن کر قتل کیا گیا مگرہم خوف اور دہشت کے سامنے سرنگوں نہیں ہوئے بلکہ ہمیشہ ظالموں کے سامنے ارض پاک کی سالمیت اور بقاء کی خاطر سینہ سپر رہے۔شہر کراچی سے کرپٹ ٹھپہ گولی بھتہ اور بوری بند لاشوں والوں کی سیاسی اجارہ داری کے تاثر کو ختم کرنے اور جمہوری و سیاسی عمل کو تقویت بخشنے کے لیئے ہم نے پی ایس 127 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا عوام ایم ڈبلیو ایم کے نمائندے کو کامیاب بناکر اپنے حلقہ کابدلیں ۔امید ہے کہ وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر عوام کے وسیع تر مفاد کی خاطر نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر خلوص نیت سے عمل درآمد کرانے کے لیئے اپنی ذمہ داری ادا کریں گے۔6ستمبر یوم دفاع کو ملک بھر میں ملی جوش و جذبہ سے منایا جائے گا۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک کے مختلف شہروں میں تقریبات ہوں گی۔جن میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔پاک فوج ناقابل تسخیر اور وطن عزیز کا مضبوط حصار ہے۔دنیا کی کوئی طاقت وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتی

متعلقہ مضامین

Back to top button