پاکستان

کالعدم جماعتوں کی سرپرستی میں چلنے والے مدارس کو فوری بند کیا جائے، علامہ مختار امامی

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا کہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر اگر عمل کیا جاتا تو آج ضرب عضب کے نتائج مختلف ہوتے، ایک طرف فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتی رہی اور دوسری طرف ملک کی عسکری طاقت کے اس اقدام کے خلاف طالبان و داعش کے حمایتی پروپیگنڈوں میں مصروف رہے، جس نے ضرب عضب کو شدید نقصان پہنچایا، ملکی سلامتی کے خلاف سرگرم عناصر کو مذہب کی ڈھال استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جاتی تو متعدد وائیٹ کالر دہشت گرد اس وقت سلاخوں کے پیچھے اپنے انجام کا انتظار کر رہے ہوتے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے حکومت اور فوج کو ایک پیج پر آنا ہوگا، تاکہ دہشت گردی کے خلاف بھرپور اقدامات کئے جا سکیں، اس میں عوام بھی سیاسی و عسکری قوتوں کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نکات واضح ہیں، ان پر بلاتاخیر عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے، مساجد و امام بارگاہوں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات بدترین سانحات ہیں، ان کے ذمہ داران کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں چلایا جائے، ہر اس تنظیم کو کالعدم قرار دیا جائے جس کا عسکری ونگ موجود ہے اور ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ کالعدم جماعتوں اور ملکی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں ملوث افراد کی مالی معاونت کو بھی دہشت گردی قرار دیا جائے۔

علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ ان مدارس کو فوری طور پر بند ہونا چاہیئے جن کی سرپرستی کالعدم مذہبی جماعتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں عدم استحکام اور امن و سکون کے فقدان کا بنیادی سبب کالعدم مذہبی جماعتوں کی ملک دشمن سرگرمیاں ہیں، ملک کا ہر فرد جانتا ہے کہ یہی کالعدم جماعتیں نام بدل کر نہ صرف اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں بلکہ چندہ اور زکوۃ جمع کرنے میں بھی مصروف ہیں، ان کو جب تک نکیل نہیں ڈالی جاتی، تب تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے دعوے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہوں گے۔ انہوں نے کہا جنرل ناصر خان جنجوعہ کو نیشنل ایکشن پلان کی مانیٹرنگ کے لئے کمیٹی کا سربراہ منتخب کرنے کے حکومتی فیصلے کو تحسین کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، جنرل ناصر جنجوعہ نے کوئٹہ میں کور کمانڈر کی حیثیت سے دہشت گردی کے خلاف موثر حکمت عملی اختیار کرکے نیک نامی کمائی ہے، نیشنل ایکشن پلان کی مانیٹرنگ کے حوالے سے ان کو تب ہی کامیاب قرار دیا جا سکے گا، جب وہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھاتے ہوئے کسی مصلحت یا بیرونی دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button