پاکستان

جاگو شیعوں جاگو ریاستی اداروں نے کنیرِ زینب ؑ سید زادری کو دہشتگردی کا الزام لگا کر گرفتار کرلیا

شیعیت نیوز:  پاکستان کی تاریخ میں ایک بار پھر ریاستی ادارے زبردستی شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات بنانے میں جت گئے ہیں ،ظلم و ستم کی انہتا ہے کہ کئی عرصہ سے قم میں مقیم  سیدہ مسرت بانو کو وطن واپسی پر علامہ اقبال لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کرکے انکے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ بنادیا ہے، جبکہ ریاستی اداروں کے پا س اس حوالے سے کوئی خاص ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں، ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے ہفتہ کے روز سیدہ مسرت بانو کو گرفتار کیا ہے ، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ مسرت بانو پر دہشتگرد ی و فرقہ واریت پھیلانے  کا الزام ہے ، وہ سرگودھا پولیس کو درکار تھیں ، اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کرکے سرگودھا پولیس کے حوالے کردیا ہے، تاہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ راتوں راتوں ایف آئی آر کاٹ کر اس سید زادی پردہشتگردی کا الزام لگا کرانہیں گرفتار کیا گیا جبکہ انکے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی مقدمہ درج نہیں تھا، سیدہ مسرت بانو 1998 سے ایران میں زیر مقیم تھیں اور دین اسلام کی تعلیم حاصل کررہیں تھیں جبکہ انکے گھروالوں کا کہنا ہے کہ  وہ اس سے پہلے کئی دفعہ پاکستان آتی جاتی رہی ہیں لیکن اس بار اچانک انہیں گرفتار کرلیا گیا ۔

دوسری جانب شیعیت نیوز کے ذرائع  کے مطابق سیدہ مسرت بانو سید خاور عباس کی اہلیہ ہیں،  دس  چک بھلوال کے رہائشی ہیں، ان کے شوہر خاور پر ماجد گیلانی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام  ہے،  1998ء سے ایران میں مقیم تھیں، گذشتہ روز جب مشہد سے واپس لاہور پہنچی تو انہیں گرفتار کرکے سرگودھا پولیس کے حوالے کردیا ہے اور ساتھ میں دہشتگردی کا الزام بھی  عائد کیا  ہے۔ ماجد گیلانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ضیاءالحق کا اے ڈی سی تھا اور قائد شہید کے قتل کی سازش کا حصہ تھا، فضل الحق 1990ء میں قتل کردیا گیا تھا جبکہ ماجد گیلانی اور سینیٹر ہاشم بیرون ملک بھاگ گئے تھے، تاہم بعد میں غالباً مارچ 1996 میں ماجد گیلانی کو بھی  مار دیا گیا۔ اہم سوال یہ ہے کہ ن لیگ کی حکومت اتنے پورانے کیسز کو کیوں کھول رہی ہے، اس کے پیچھے کیا سازش ہوسکتی ہے۔ سیدہ مسرت کے اہل خانہ کہتے ہیں وہ ہر سال پاکستان آتی تھیں لیکن پہلی بار انہیں گرفتار کرلیا ہے۔ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا کہ سید مسرت بانو کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔  کیا شوہر کی سزا اس کی اہلیہ کو دے سکتے ہیں۔ یہ ایک سوال ہے؟ جسکا جواب کون دیگا ؟

دوسری جانب یہ تعصب اور شیعہ دشمنی کی انتہا ہے کہ جن لوگوں پر دہشتگردی اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کرنے کی ہزاروں ایف آئی آر درج ہیں انہیں ابھی تک گرفتار کرنے کی جرت نہیں کی گئی ، لال مسجد کا مولوی عبد العزیز پاکستان مخالف اقدامات کرنے کے باوجود آزاد ہے جبکہ امن پسنداور دہشتگرد ی کا شکار شیعہ مسلمانوں پر دہشتگردی کا الزام لگاکر گرفتار کیا جارہا ہے، جبکہ اب حد ہوگئی کہ ایک کنیز دختر رسول(ص) کو بھی دہشتگردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، اس بات پر دلیل ہے کہ ریاستی اداروں نے شیعہ مسلمانوں کے خلا ف محاذ کھلنے کا اعلان کردیا ہے لہذا اظلم پر خاموش نہیں بیٹھا جاسکتا ملت جعفریہ امن کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے اوپر ہونےوالے مظالم کے خلاف پرامن ملک گیر احتجاج کرنے کا حق رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button