مقالہ جات

پاکستانیوں کا خون اتنا سستا کیون؟؟

تحریرـ سید محمد احسن

پاکستان حکومت اور اسٹبلشمنٹ ابھی بھی مخمصے کا شکار ہے،جسکی وجہ مختلف حلقوں اور حکومت میں بیٹھے دشمن کے آلاکاروں کے منفی پروپگنڈ ا ہے، دو دن قبل بلوچستان سے سیکورٹی اداروں نے اہم کاروائی کرتے ہوئے پاکستان کے ازلی دشمن ملک بھارت کے ایک خفیہ ایجنٹ بھوش کو گرفتار کیا تھا، یہ ملزم بھارتی بحریہ کی کمانڈر رینک کا افسرہے،جسکا دعویٰ بھارتی میڈیا نے بھی کیا ہے، اس بھارتی ایجنٹ نے دعویٰ کیا کہ وہ کراچی و بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں ، کالعدم مذہبی جماعتوں اور مدارس سے رابطوں کا انکشاف کیا تھا، اس نے یہ بھی کہا کہ و ہ دہشتگردوں کو ٹرینگ دے رہا تھا۔

اگر بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری ایک ڈرامہ نہیں تواس انکشاف کے بعد پاکستان میں جاری خصوصاً کراچی و بلوچستان میں تشد د پر مبنی فرقہ واریت اور لسانیت و دہشتگرد کے نام پر ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل بھارت ہے اور اسکے ایجنٹ ہیں جو مذہب کے نام پر کافر کہہ کر یا پٹھان، مہاجر،سندھی کی بنیادپر کراچی و بلوچستان میں پاکستانیوں کا خون بہتا رہے۔

مگر افسوس کے ہر بار کی طرح اس معمالے کو بھی محض ایک اشارے کی بنیاد پر سازشی تھیوری بنانا کر قاتل کو بچایا جارہا ہے اور اصل چھوڑ نقل کو پکڑ کر دشمن کے آلہ کار میڈیا، حکومتی ارکان اور افسر شاہی میں موجود فرقہ پرست ایجنٹوں نے اسکا رخ ایران کی جانب موڑنے کی سر توڑ کوشیش کردی ہے، حالانکہ ہر ذی شعور انسان یہ بات جانتا ہے کہ کوئی بھی جاسوس کسی بھی دشمن ملک میں اسکا وزیرہ حاصل کرکے نہیں آتا بلکہ دیگر ممالک کے راستوں اپنی شناخت چھپا کر کاروائی کی جاتی ہے، تاہم اس معمالے پر ایران سے بھی پوچھ گچھ کی جاسکتی ہے لیکن اصل معمالہ پس پشت ڈال کر ایران کو فوری قانونی نوٹس بھجوادینا اور بھارت سے افوتک نا کرنا اور جن کالعدم تنظیموں سے اس نے رابطوں کا انکشاف کیا ہے انکے نام و کرداروں کو عوام کے سامنے نا لانا قابل تشویش ضرور ہے، جو یہی سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ شاید ان پاکستانی قوم کے قاتلوں کو ایک بار پھر بچانے کی کوشیش کی جارہی ہے۔

 دوسری جانب حیران کن ہے کہ یہ واقعات ایسے وقت میں پیش آئے جب ایرانی صدر پاکستان کا اہم دورہ کررہے تھے،پاک ایران تجارت اور دیگر معمالے میں اس دورے کو کافی اہمیت حاصل تھی لیکن عالمی سطح پر ایران و پاکستان دشمن قوتوں نے اپنے اسٹریجیک پارٹنر بھارت کے ساتھ مل کر پاک ایران تعلقات کو صراط مستقیم پر لانےکی بجائے ایک نئے مسائل میں ڈال دیا،  ہماری خارجہ پالیسی کی حالت یہ ہے کہ آج تک ہم اپنا دوست واضح نہیں کرسکے کہ کون ہمارا دوست ہے اور کون دشمن، وزیر داخلہ کا ایران کو قانونی نوٹس بھجوانا شاید ممکنہ طور پر حال میں قائم ہونے والے پاک ایران مضبوط تجارتی اورمعاشی تعلقات کو ایک بار پھر کمزور کردیںجسکا فائدہ کسے ہوگا؟ بھارت کو اور سعودی عرب دونوں کو ! اور دونوں پاکستان کے خیر خواہ نہیں،  یہاں صرف معمولی سوال جسکا پوچھا جرم نا بن جائے کہ کیا پاکستان کو دہشتگردی کی لعنت دینے والا، ان دہشتگردوں کو پالنے والا، انکے مدارس کو فنڈنگ کرنے والا،انکا مذہبی نظریاتی مرکزایران ہے؟ نہیں تو پھر کون ہے؟ سعودی عرب یا بھارت؟۔۔۔۔

خیر ہمارا مدعا یہ ہے کہ اگر بھارتی جاسو س کے پاسپورٹ پر ایرانی ویزہ اتنا سنجیدگی سے لیا جاسکتا ہے تو پاکستان میں موجود اس بھارتی ایجنٹ کے ایجنٹوں کے بارے میں سنجیدگی کیون نہیں دیکھائی جارہی جنہوںنے اقبال پار ک میں کھیلتے معصوم بچوں کو اپنا مذہبی جنونیت کی بھینٹ چڑھا دیا؟کب تک ان دہشتگردوں کو مذہب کی آڑ میں آمان دی جاتی رہے ، کب تک آرمی پبلیک اسکول جیسے دل خراش واقعات اس قوم کو سہنے پڑیں گے،آخر کب تک؟ دہشتگردوں کے خلاف آپریش ضرب عضب جاری ہے لیکن کیا انکے سہولت کار جو حکومت اور اسٹبلشمنٹ اور میڈیا کے پیچھے چھپے بیٹھے ہیں انکے خلاف کوئی کاروائی کی گئی ، پاکستانی قوم دہشتگردی خاتمہ چاہتی ہے، لیکن یہ دہشتگردی کیسے ختم ہوسکتی ہے جب تک دہشتگرد بنانے والے آزاد ہیں؟ آپ دہشتگرد مارتے جائیں وہ دہشتگرد تیار کرتے جارہے ہیں، لہذا ہمارے
طاقت ور اداروں کوسنجیدگی سے اس مسئلے پر سوچنا ہوگا اور پاکستان دشمن قوتوں کے خلاف واضح پالیسی بنائی ہوگی ، دوست و دشمن کے درمیاں فرق کرنا ہوگاا ور اگرنہ کیا تو ہمیں بتایا جائے کہ پاکستانیوں کا خون اتنا سستا ہے کہ اسے جوچاہئے جب چاہے بہادے اور ہم صر ف لاشے اُٹھاتے رہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button