یمن

دو کروڑ دس لاکھ یمن کے باشندوں کو انسان دوستی پر مبنی امداد کی شدید ضرورت ، آکسفام کی رپورٹ

شیعیت نیوز:  چیریٹی تنظیم آکسفام نے اعلان کیا ہے کہ  دو کروڑ دس لاکھ یمن کے باشندوں کو انسان دوستی پر مبنی امداد کی شدید ضرورت ہے، برطانوی تنظیم آکسفام نے خبر دار کیا ہے کہ یمن میں کچھ علاقوں میں جھڑپوں اور محاصرے کے جاری رہنے کی وجہ سے لاکھوں انسانوں کو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ رپورٹوں میں آیا ہے کہ ۱۴ میلین سے زیادہ یمنی یعنی ملک کی آبادی کا آدھا حصہ فاقے اور گرسنگی کا شکار ہے ۔

اس چینل کے رپورٹر نے بتایا کہ آکسفام تنظیم نے تحقیق کے بعد کہ جو یمن کے صوبوں میں اس نے انجام دی ہے اعلان کیا ہے کہ یمن کی تقریبا ۸۲ فیصد آبادی  کوانسان دوستانہ کمک رسانی کی شدید ضرورت ہے ۔

اس تنظیم نے تاکید کی ہے کہ ۱۴ میلین سے زیادہ یمنی یعنی آبادی کا آدھا حصہ بھوک اور گرسنگی کا شکار ہے ۔

اس تنظیم نے مزید بتایا کہ دو کروڑ چار لاکھ یمنیوں نے اپنے علاقوں سے ہجرت کر لی ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہوا ہے کہ کھیتی باڑی کے محصولات کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور غذائی سازو سامان کی فراہمی کی مشکل کا سامنا ہو رہا ہے اسی وجہ سے غذائی مواد کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے اور کچھ صوبوں میں مثال کے طور پر تعز میں اس میں دو سو فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

یمن ۹۰ فیصد غذائی مواد کو باہر سے منگواتا ہے ۔اس مسئلے نے انسانی مشکل میں شدت پیدا کر دی ہے ۔

اس برطانوی تنظیم نے خبر دار کیا کہ یہ بحران دنیا میں بد ترین انسانی حادثہ شمار ہوتا ہے خاص طور پر اس وقت جب کہ ۶۴ فیصد غذائی انباروں میں شدت سے کمی آئی ہے اور باقیماندی ذخائر دو ماہ کے لیے بھی کافی نہیں ہیں ۔

آکسفام تنظیم نے اعلان کیا کہ سینٹرل بینک نے گذشتہ فروری میں شکر درآمد کرنے کے لیے فارین کرینسی کی فراہمی کو متوقف کر دیا تھا اور اب وہ چاول اور گیہوں کے سلسلے میں بھی ایسا ہی کرنے والا ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ یمن قحط کے دہانے پر کھڑا ہے ۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن یہاں تک جھڑپوں سے پہلے غلط تغذیہ والے ملکوں  میں دنیا میں سر فہرست تھا ،اس بنا پر اس ملک میں جنگ اور محاصرے کی وجہ سے لاکھوں انسانوں کو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔

اسی دوران بی بی سی کے عربی چینل نے  یمن کے بارے میں ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ یمن کے مختلف علاقوں میں بجلی کی کٹوتی سے چھوٹے بڑے کارخانوں پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے اور اس نے اس ملک میں انسانی بحران میں اضافہ کر دیا ہے ۔

جنگ کی وجہ سے یمن کے بہت زیادہ علاقوں میں بجلی کی کٹوتی ہو رہی ہے اور لوگ ایک سال سے زیادہ عرصے سے تاریکی میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔بجلی کی کٹوتی نے یمن کے لوگوں کی زندگی پر بہت برا اثر ڈالا ہے ۔ 

متعلقہ مضامین

Back to top button