مشرق وسطی

شام کے حوالے سے پلان بی امریکا کا پلان ہے روس کا کوئی تعلق نہیں

شیعیت نیوز:ر وسی وزیر خارجہ سرگئی لافروف نے کھلے لفظوں جان کیری کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ’’ کسی قسم کا پلان بی نہیں ہے اور امید ہے کہ امریکی دو صدور(پیوٹن اوباما) کے باہمی طے شدہ اتفاق نامے کی پاسداری کرینگے ‘‘یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکی ذمہ دار اس قسم کے بیانات دیتے ہیں جنہیں دوسرا فریق اگر کوئی عرب ملک ہوتو خاموش رہنے یا پھر ہاں میں ہاں ملانے ہی میں عافیت سمجھتا ہے لیکن یہاں روس بیٹھا ہے جس نے تمام تر ڈپلومیسی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کھلے لفظوں امریکیوں کو کہا کہ تم لوگ جھوٹ بولتے ہوپراب دھوکہ مت دینا جو چیز طے ہوئی ہے اس پر قائم رہنا یہ دو ممالک کے صدور کی آپس کی طے شدہ بات ہے۔ادھر بات صرف اس حدتک نہیں رہی بلکہ روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بگدانوف نے کہا ’’کہ امریکی جس پلان بی کا پروپگنڈہ کررہے ہیں اس سے ہم واقف نہیں اور یہ ایک پریشان کن بات ہے ‘‘امریکیوں نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ پلان بی کی تشہیر اس طرح کردی تھی کہ گویا یہ پلان بی شام کے حوالے سے روس امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد جو راہ حل کے طور اتفاق نامہ سامنے آیاہے اس کا حصہ ہے لیکن اب بات واضح ہوگئی کہ پلان بی کا تعلق صرف امریکہ سے ہے جس کی روس کی جانب سے نہ صرف لاعلمی کااظہار کیا جارہاہے بلکہ اس کی مخالفت بھی کی جارہی ہے اور امریکیوں پر یہ الزام بھی لگ رہاہے کہ وہ فائربندی اور امن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے کوشش کررہے ہیں سنیٹر جان کیری نے امریکی سنیٹ کی خارجہ امورکی کیمیٹی کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لگتا ہے کہ’’ شام کی تقسیم ناگذیرہوچکی ہے‘‘اگر شام میں فائربند ی کامیا ب نہیں ہوجاتی ہے تو ان کے پاس’’ پلان B‘‘ بھی موجود ہے یعنی شام کی تقسیم یا نوفلائی زون کا قیام یا بفرزون کا قیام ہمار خیال نہیں کہ امریکی اکیلے اس قسم کے کسی پلان کو عملی شکل دینے میں کامیاب ہوسکتے ہیں اگر ایسا ان کے لئے ممکن ہوتا تو وہ بہت پہلے صدر بشار کو ہی ہٹاچکے ہوتے یہاں اب یہ بات اور واضح ہورہی ہے کہ اس فائربندی کے کیا نتائج نکلے گے کیا

متعلقہ مضامین

Back to top button