پاکستان

مسلم ممالک ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں، علامہ ساجد نقوی

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان کا کردار مصالحانہ ہی ہونا چاہیئے۔ متعدد ممالک کی مشقیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے ہو رہی ہیں، یہ فوجی مشقیں صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کی حد تک تو درست ہیں، لیکن کسی برادر اسلامی ملک کے خلاف یا خطہ میں امن و استحکام کی بجائے کسی ملک کیخلاف یا جنگ کا حصّہ بننے کے مقاصد میں استعمال ہوئیں تو اس سے خطہ سمیت پاکستان پر بھی منفی اثرات پڑیں گے۔ مسلم ممالک ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں۔ اس سے قبل بھی پاکستان کی سیاسی اور سول سوسائٹی و عوامی حلقوں اور تجزیہ نگاروں نے پاکستانی حکومت کو سعودی عرب ایران کشیدگی میں مصالحانہ کردار ادا کرنے کا ہی کہا تھا، جس پر پاکستان کے وزیراعظم اور آرمی چیف نے دونوں برادر اسلامی ممالک کا ہنگامی بنیادوں پر دورہ کرکے سعودیہ ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کردار ادا کرنے کا اعادہ کیا تھا اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے بھی سعودیہ ایران کشیدگی کی سنگین نتائج کو بھانپتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کو مثبت کر دار ادا کرنے کا کہا ہے۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ برادر اسلامی ممالک کو رواداری، برداشت اور تحمل کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی داخلی صورت حال بھی انتہائی پیچیدہ ہے اور ہمارا ملک خود دہشتگردی کیخلاف سینہ سپر ہے اور حالت جنگ میں ہے۔ دوسری جانب منفی قوتیں برادر اسلامی ممالک کے اختلافات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے عالم اسلام کو دنیا کے سامنے کمزور اور ذلیل خوار کرنا چاہتی ہیں، دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک کو متحد ہو کر منفی قوتوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ مسلم دنیا میں پاکستان کا امیج اچھا ہے، اس کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ کئی اسلامی ممالک کی طرف سے دوسرے اسلامی ممالک کے حوالے سے ارادے اور عزائم و خاص نوعیت کے اقدامات سامنے آرہے ہیں، لیکن اب تک اس قسم کے ارادے، عزائم اور خاص نوعیت کے اقدامات اسرائیل کے خلاف دیکھنے میں کیوں نہیں آرہے۔؟

متعلقہ مضامین

Back to top button