سعودی عرب

سعودی عرب بہت بڑی مصیبت میں پھنس گیا

 سعودی عرب ایک طرف  یمن کے فراری  اور منحرف صدرمنصور ہادی  کو یمنی عوام کی مرضی کے خلاف مسند صدارت پر بٹھانےکی سرتوڑ کوشش کررہا ہے اور اس سلسلے میں اس نے ہزاروں یمنی شہریوں کو شہید اور زخمی کردیا ہے جبکہ دوسری طرف شام کے صدر بشار اسد کو شامی عوام کی مرضی کے خلاف مسند اقتدار سے ہٹانے کی بھر پور کوشش کررہا ہے یہ ایک ایسی مصیبت ہے جس میں سعودی عرب بری طرح گرفتار ہوگیا ہے۔

سعودی عرب نے گذشتہ گیارہ مہینوں سے یمن پربہیمانہ  ، مجرمانہ اور ظالمانہ جنگ مسلط کررکھی ہےاور اس جنگ میں سعودی عرب ممنوعہ ہتھیاروں کا بھی بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے اور اب تک ہزاروں بے گناہ یمنی شہریوں کو شہید کرچکا ہے جس میں بچوں اور عورتوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ لیکن تمام مظالم کے باوجود سعودی عرب کو یمن جنگ میں شکست اور ناکامی کا سامنا ہے یمنی عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند سعودی عرب کی مجرمانہ فوجی کارروائیوں کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور یمن کو سعودی عرب اور اس کے کرائے کے فوجیوں کے لئے قبرستان میں تبدیل کردیا ہے لیکن سعودی عرب بھیانک اور مجرمانہ کارروائیوں کے باوجود یمن کے منحرف اور فراری صدر کو صنعا تک نہیں پہنچا سکا اور نہ ہی پہنچا پائے گا ۔

ادھر سعودی عرب شام کے صدر بشار اسد کو امریکہ، ترکی، قطر اور امارات کے ساتھ ملکر مسند اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کررہا ہے سعودی عرب نے شامی صدر کو ہٹانے کے لئے پہلےکرائے کے دہشت گردوں سے استفادہ کیا اور انھیں تمام اخراجات اور جنگی ساز و سامان اوروسائل ترکی کے ذریعہ فراہم کئے سعودی عرب نے شام میں مصروف وہابی دہشت گردوں کو باقاعدہ تنخواہیں ادا کیں، ۔شام میں دہشت گردوں کی شکست کے بعد سعودی عرب اور ترکی شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں سعودی عرب نے اپنے جنگی جہاز بھی ترکی کے انجیر لیک ایئر پورٹ پر پہنچا دیئے ہیں مبصرین کا کہنا ہے کہ ترکی اور سعودی عرب ملکر تیسری عالمگير جنگ کی بنیاد رکھ رہے ہیں ذرائع کے مطابق ترکی اور سعودی عرب کے ہاتھ شامی عوام کے خون سے رنگین ہیں اور یہ دونوں ممالک امریکہ اور اسرائیل کے اشاروں پر اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button