نائجیریہ میں شیعوں کا قتل عام سعودی عرب کے اکسانے پر ہوا
شیعیت نیوز: امریکی نیوزپورٹل نےایک تحریر میں نائجیریہ کے شیعوں کے رہبر شیخ زاکزاکی کی گرفتاری اور سعودی عرب کے شیعوں کے رہنما شیخ باقر النمر کا قتل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے دو واقعات ہیں اور یہ ایران کے خلاف ریاض کے بھڑکانے والے اقدامات ہیں ۔
مینٹ پریس جو”مینیسوٹا” ریاست میں ہے اور امریکہ کے سیاسی اور اقتصادی مسائل سے متعلق رپورٹیں نشر کرنا اس کا کام ہے اس نے جمعہ کے دن کی اپنی تحلیل میں لکھا ہے ؛ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ نیابتی جنگ کو نائجیریہ تک پھیلا دیا ہے ۔
اس نیوزپورٹل نے گذشتہ سال دسمبر کے مہینے میں نائجیریہ کی فوج کے اس ملک کے شیعوں کی اقلیت پر کیے گئے وحشیانہ حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے بعض افراد نے ان حملوں میں مارے جانے والوں کی تعداد ۱۰۰۰ تک بتائی ہے ۔
مینٹ پریس نے اس کے علاوہ یاد دلایا ہے کہ شیخ ابراہیم زاکزاکی کو بھی اس حملے میں گرفتار کرکے اذیت کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔
ا س تحلیلی نیوز پورٹل کی تحریر کے مطابق اس قتل عام کی خبر ایسی حالت میں منتشر ہوئی کہ جب نائجیریہ نے داعش کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا تا کہ اس طرح عوام کو کچلنے اور انسانی حقوق کو پامال کرنے کے سلسلے میں دو بد نام حکومتیں ایک دوسرے کی ہم نوالہ بن جائیں ۔
اس امریکی مرکز نے یہ یاد دہانی بھی کروائی کہ سعودی عرب وہابیت کی آئیڈیالوجی کو عام کر کے بہت سارے دہشت گرد گروہوں منجملہ بوکو حرام کی ہدایت کرتا ہے کہ نائجیریہ اس وقت بھی جن کو نابود کرنے کی طاقت فرسا جنگ میں مصروف ہے ۔
مینٹ پریس نے آگے چل کر نائجیریہ کے شیعوں کی گرفتاری کے مسئلے کو صرف ایک اندرونی مسئلہ نہیں مانا ؛ اس تحلیل میں آہا ہے : اس کے باوجود کہ زاکزاکی نائجیریہ کا کھلے بندوں مخالف ہے ،لیکن پھر بھی بعید معلوم ہوتا ہے کہ صرف اس کی تقریروں یا اس کے اعمال کی وجہ حکومت نائجیریہ نے نائجیریہ کی اسلامی تحریک کو کہ جس کے رہنما زاکزاکی ہیں وحشیانہ انداز میں کچلنے کا فیصلہ کیا ہو ۔
اریک دریرستار،سٹاپ امپیریلزم ڈاٹ آرگ نام کے مرکز کے جنرل منیجر نے مینٹ پریس کو بتایا ہے کہ زاکزاکی عالمی شہنشاہیت کی جنگ میں ایک مہرہ ہے ۔
وہ کہتا ہے : میں سوچتا ہوں کہ سب کو زاکزاکی کو گرفتار کرنے اور اس کے گروہ کو قتل عام کا نشانہ بنانے کے سلسلے میں غلط فہمی ہوئی ہے ،تقریبا جن لوگوں نے بھی اس موضوع کے بارے میں لکھا ہے ان میں سے کسی نے بھی اس کے بارے میں مناسب حالات کو مد نظر رکھ کر تحقیق نہیں کی ہے ۔
اس نے ان واقعات کو سعودی عرب کی پوری دنیا میں ایرانیوں کو بے ثبات کرنے اور انہیں اکسانے کی کوشش قرا دیا ہے ۔
لیکن نائجیریہ کی فوج نے کیوں شیخ زاکزاکی پر حملہ کیا ؟
ڈیرسٹار نے اس سوال کا جواب دینے کے لیے ان دعووں کی تشریح کی ہے کہ جنہوں نے ریاض کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ شیخ زاکزاکی ہی خطے میں سعودی عرب کی ایران کے ساتھ نیابتی جنگ کا مہرہ ہے۔
یہ تحلیل گر آگے لکھتا ہے ؛ اور اس چیز کے پیش نظر کہ سعودی عرب اور قطر یہ محسوس کر رہے ہیں کہ شا م میں ان کی پوزیشن روبہ زوال ہے ۔۔ اس لیے اب انہوں نے پوری دنیا میں ایران کے مفادات کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے ۔
اس نے یہ بھی بتایا ؛ میں سوچتا ہوں یہ واحد دلیل ہے اس بات کی کہ کیوں نائجیریہ کی فوج نے یہ بھیانک جرم کیا ہے ،اور وہ بھی ٹھیک اس وقت کہ جب ان کی توجہ بوکو حرام کے خلاف جنگ پر متمرکز ہے کہ جو اسلامی تحریک کے بالکل بر عکس ہے ۔