مقالہ جات

۱۰ ربیع الثانی ولادت امام حسن عسکری علیہ سلام، خصوصی مضمون

ابو محمد حسن بن علی(ع) شیعہ اثنا عشری کے گیارہویں امام ہیں،سنہ 232 ق میں مدینہ میں پیدا ہوئے اور چونکہ زیادہ مدت، حکومت وقت کی طرف سے سامراء میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کیے گئے اس لئے "امام عسکری” یا "امام حسن عسکری” کے نام سے مشہور ہو گئے.

حکومت کی طرف سے بہت شدت کے ساتھ تحت نظر رکھنے کا امام عسکری(ع) پر یہ اثر ہوا کہ آپ نے اپنے شیعوں سے رابطہ رکھنے کے لئے دوسری حکمت عملی اختیار فرمائی اور کچھ نمائندے منتخب کیے، عثمان بن سعید آپ کے خاص نمائندوں میں سے تھے جو امام عسکری(ع) کی وفات کے بعد اور غیبت صغریٰ کی ابتداء میں، پہلے باب کی حیثیت سے، یا دوسرے لفظوں میں سفیر، وکیل اور امام زمانہ(عج) کے خاص نائبین میں نیز ان کا شمار ہوتا ہے.

مختلف موضوعات پر امام حسن عسکری(ع) سے احادیث نقل ہوئی ہیں، جیسے کہ تفسیر قرآن، اخلاق، فقہ، اعتقادی امور، ادعیہ، زیارت.
 
نسب، کنیت اور القاب

امام حسن عسکری کا نسب اس طرح ہے: حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی بن جعفر، آپکی مادر گرامی، جسطرح کہ نقل ہوا، "حدیث” یا "حدیثہ” کے نام کی ایک کنیز تھی. کچھ اور اقوال کے مطابق آپکی مادر گرامی کا نام "سوسن” اور "عسفان” یا "سلیل” بتایا گیا اور دوسری عبارت میں”کانت من العارفات الصالحات” یعنی وہ عارفہ اور صالحہ خواتین میں سے تھیں” آپکا تعارف اسطرح کرایا گیا.
القاب

آپ کے القاب صامت، ہادی، رفیق (دوست) زکی، نقی لکھے گئے کچھ مورخین ںے آپکا لقب "خالص” بھی کہا "ابن الرضا” ایسا لقب ہے کہ امام جواد(ع)، امام ہادی(ع) اور امام حسن عسکری(ع)، اس لقب سے مشہور ہوئے. امام حسن عسکری(ع) کے والد محترم امام ہادی(ع) نے تقریباً 20 سال اور 9 ماہ سامراء میں زندگی بسر کی، اسی وجہ سے یہ دو امام "عسکری” کے نام سے مشہور ہوئے، "عسکر” سامراء کا ایک غیر مشہور عنوان تھا.

احمد بن عبیداللہ بن خاقان نے امام عسکری(ع) کی ظاہری مشخصات کو اس طرح توصیف کیا ہے، آپ کالی آنکھیں، بہترین قامت، خوبصورت چہرہ اور مناسب بدن کے مالک تھے.
کنیت

آپ(ع) کی کنیت ابو محمد تھی.
ولادت اور شہادت

امام حسن عسکری(ع) نے سنہ 232ق میں 10ربیع الثانی یا اسی مہینے کے آٹھویں یا چوتھے دن کو مدینہ میں آنکھ کھولی اور 28 سال تک زندگی فرمائی.

کچھ روایات کے مطابق آپکی ولادت سنہ 213ق میں ہوئی.

امام حسن عسکری(ع) کی شہادت سنہ 260ق میں ہوئی. البتہ بعض نے اسی سال کے ماہ جمادی الاول کو آپ کی شہادت کے طور پر ذکر کیا ہے

.
زوجہ اور اولاد

مشہور قول کے مطابق امام عسکری(ع) نے بالکل زوجہ اختیار نہیں کی اور آپکی نسل ایک کنیز کے ذریعے آگے بڑھی جو کہ حضرت مہدی(عج) کی مادر گرامی ہیں. لیکن شیخ صدوق اور شہید ثانی نے یوں نقل کیا ہے کہ امام زمان(عج) کی والدہ کنیز نہ تھیں بلکہ امام عسکری(ع) کی زوجہ تھیں.

منابع میں امام مہدی(عج) کی والدہ کے مختلف اور متعدد نام ذکر ہوئے ہیں اور منابع میں آیا ہے کہ امام حسن عسکری(ع) کے زیادہ تر خادم رومی، صقلائی اور ترک تھے اور شاید امام زمانہ(عج) کی والدہ کے نام مختلف اور متعدد ہونے کی وجہ امام حسن عسکری کی کنیزوں کی تعداد کا زیادہ ہونا ہی ہو یا پھر امام مہدی(عج) کی ولادت کو خفیہ رکھنے کی وجہ سے آپ کی والدہ کے نام متعدد بتائے جاتے تھے.

لیکن جو بھی حکمت تھی، آخری صدی میں امام زمانہ (عج) کی والدہ کے نام کے ساتھ نرجس کا عنوان شیعوں کے لئے باعث پہچان تھا. دوسری طرف جو سب سے مشہور نام منابع میں ملتا ہے وہ صیقل ہے.

دوسرے جو نام ذکر ہوئے ہیں ان میں سوسن، ریحانہ اور مریم بھی ہیں.

اکثر شیعہ اور سنی منابع کے مطابق ، آپ کے اکلوتے فرزند امام زمانہ (عج) ہیں جو کہ محمد کے نام سے مشہور ہیں.

کیونکہ امام حسن عسکری(ع)، حضرت امام زمانہ(عج) کے والد ہیں، لہذا امام حسن عسکری(ع) کی شخصیت کا یہ پہلو اہل تشیع کے نزدیک جانا پہچانا ہوا ہے. اور جو کچھ امامیہ (اہل تشیع) کے نزدیک مشہور ہے وہ یہ ہے کہ امام مہدی(عج) کی ولادت 15 شعبان سنہ 255ق کو ہوئی، لیکن تاریخ میں اور مختلف قول بھی موجود ہیں جن کے مطابق آپ کی ولادت سنہ 254ق یا سنہ 256ق میں ہوئی ہے.

آپ کی اولاد کے بارے میں بھی مختلف قول ہیں، کچھ نے تین بیٹے اور تین بیٹیان بتائی ہیں. اسی قول سے ملتا جلتا قول اہل تشیع کے نزدیک بھی موجود ہے؛ خصیبی نے امام مہدی(عج) کے علاوہ امام حسن عسکری (ع) کی دو بیٹیوں کے نام فاطمہ اور دلالہ ذکر کیے ہیں. ابن ابی الثلج نے امام مہدی کے علاوہ ایک بیٹے کا نام موسی کے طور پر، اسی طرح دو بیٹیوں کے نام فاطمہ اور عایشہ (یا ام موسی) بتائے ہیں. لیکن انساب کی کتابوں میں مذکورہ نام، امام حسن عسکری(ع) کی بہن بھائیوں کے طور پر ملتے ہیں جو شاید ان مورخین نے آپ کی اولاد کے عنوان سے ذکر کر دیے ہیں. اس کے برعکس، بعض اہل سنت کے علماء جیسے ابن جریر طبری، یحیٰ بن صاعد اور ابن حزم کا عقیدہ ہے کہ آپ کی کوئی اولاد تھی ہی نہیں.

متعلقہ مضامین

Back to top button