پاکستان

علامہ سید ضیاءالدین رضوی ایک پُرامن شخصیت اور اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے، علامہ ساجد نقوی

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ علامہ سید ضیاء الدین رضوی ایک پرامن شخصیت، اتحاد بین المسلمین کے داعی اور ایک مشن کی علامت انسان تھے۔ جائز حقوق کا مطالبہ اور تحفظ کرنا ہر انسان کا بنیادی فریضہ ہے اور اس فریضے کی ادائیگی میں علامہ ضیاء الدین رضوی شہید کی طرح کردار ادا کرنا چاہیے۔ گلگت میں علامہ سید ضیاء الدین رضوی کی گیارھویں برسی کے موقع پر علامہ سید ساجد علی نقوی نے شہید کے لواحقین سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے انکی، ملّی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے اپنے مذہبی، شہری، قانونی اور آئینی حقوق کے لئے جانفشانی اور خلوص کے ساتھ جدوجہد کی، وہ کارکنوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید نے صرف ایک مسلک یا مکتب فکر کے نہیں بلکہ تمام اسلامی مکاتب فکر کے حقوق کی بات کی اور سب مسلمانوں کو ان کے حقوق کی جدوجہد کی طرف متوجہ کیا، لیکن ان کے نکتہ نظر کو صحیح انداز سے نہیں لیا گیا اور سمجھا نہیں گیا۔ اگر علامہ شہید کے اصولی موقف کو مثبت انداز سے لے کر سمجھا جاتا تو آج حالات یکسر مختلف ہوتے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو اس کے جائز حقوق اور آئینی حیثیت دلوانے کے لئے بھی علامہ ضیاء الدین شہید کی بے مثال خدمات ہیں، جن کی وجہ سے آج گلگت بلتستان ترقی حاصل کر رہا ہے اور اسی جدوجہد کے ثمرات تمام سیاسی جماعتیں حاصل کر رہی ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم شہید کی اس جدوجہد کو جاری رکھیں اور نصاب تعلیم میں اصلاح کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دلوانے اور اتحاد بین المسلمین کو عملی اور حقیقی طور پر نافذ کرنے کے لئے شہید کے طریقہ کار سے استفادہ کرتے رہیں۔ شہید علامہ سید ضیاءالدین رضوی نے جس خلوص اور سچائی کے ساتھ عوام کے حقوق کی جدجہد کا آغاز کیا تھا، اس کے ثمرات آج ان کی شہادت کے بعد نمایاں ہوچکے ہیں۔ انہوں نے جس صداقت سے اپنے موقف کے حق میں جدوجہد کی، وہ تمام طبقات کے لئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے گلگت بلتستان جیسے پسماندہ خطے میں علم کی شمع جلائی، اس سے لاکھوں عوام مستفید ہوئے، جس کا اتنا اثر ہوا کہ عوام ان کے حکم پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے آمادہ نظر آتے تھے، لیکن انہوں نے عوام کو ہمیشہ اتحاد بین المسلمین اور امن و امان کا درس دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button