پاکستان

سعودی اتحاد کی تفصیلا ت کاعلم نہیں توالائنس میں شامل کیوں ہوئے،رضا ربانی

شیعیت نیوز: مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہاہےکہ 34 ملکی اتحادکے حوالے سے حکومت کلیئرنہیں، تفصیلات کاجائزہ لے رہے ہیں،جس پر چیئرمین سینٹ رضاربانی نے کہا کہ کیا پاکستان 34ملکی اتحادکاحصہ بن گیاہے،تومشیرخارجہ نےکہاکہ اتحادکااعلان ہواہے مشاورت سے فیصلہ کرینگے، معاملے کوابتدائی مر حلے پرپارلیمنٹ میں نہیں لانا چاہ رہے تھے، اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے، اپنے کردار کا تعین ابھی کرنا ہے، دوہفتے بعدتمام تفصیلات سامنے آنے کے بعدایوان میں اس کی وضاحت کرینگے، جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آپ تفصیلات اب دیکھ رہے ہیں اورشامل پہلے ہوگئے، سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ جن چارممالک کواتحادمیں شامل نہیں کیاگیاکیا انہیں یہ تاثرنہیں ملے گاکہ یہ اتحادا ن کیخلاف ہے۔ رضاربانی نے کہاکہ معاملے کاعلم نہیں توالائنس میں شامل کیوں ہوئے،جس پر مشیرخارجہ نے کہاکہ یہ الائنس نہیں کولیشن ہے دنیاکے 34 ملکوں نے ایسا ہی کیا ہے۔ چیئرمین سینٹ نےکہاکہ آپ کلیئرنہیں توشامل کیسے ہوگئے؟ باقی 33ملکوں کوچھوڑیں ہمیں پاکستان کے فیصلے کاعلم ہوناچاہئے۔ مشیرخارجہ نے کہاکہ، تمام ممالک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اتحاد میں کام کریں، پاکستان بھی اس سلسلے میں اپنے کردار کو دیکھے گا،افغانستان میں کسی بھی گروپ کی حمایت نہیں کر رہے ہیں ، افغان حکومت کیساتھ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھرپور تعائون کریں گے۔ انہوں نےکہاکہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد خارجہ پالیسی کی ترجیحات کا ازسرنو تعین کیا، پاکستان عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے۔ قبل ازیں سحر کامران نے کہاکہ خارجہ پالیسی ناکامی کا شکار ہے ،سعودی عرب کے فوجی اتحاد میں پاکستان کو شامل کیا گیا ہے مگر دفتر خارجہ کواس کا علم نہیں۔ فرحت بابر نے کہاکہ 34 ممالک کے اتحاد میں پاکستان کو کیا کردار دیا گیا ہے اس کی وضاحت ضروری ہے ، افغانستان سے 70 سے زائد پاکستانیوں کی لاشیں پہنچی ہیں کیا یہ افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں۔ شاہی سید نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی دوسروں کے مفادات کے تحت بنائی جاتی ہے افغانستان کے بار ے میں خارجہ پالیسی تضادات کا شکار ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں امریکی کانگریس کی رپورٹ ہم سب کی انکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے، پاکستان 34 ممالک کے اتحاد میں شامل ہوا ہے مگر نہ تو ایوان کو اعتماد میں لیا اور نہ ہی دفتر خارجہ کو اس کا علم تھا ہماری خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ بناتی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button