عراق

عراق کے وزیر اعظم نے داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ کے لئے سعودی عرب کے نئے اتحاد پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے جمعرات کی رات ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی اتحاد میں شامل ملکوں نے گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ کے لئے بغداد کی درخواستوں پر کوئی توجہ نہیں دی ہے اور اگر اس دہشت گرد گروہ کے خلاف مہم کے لئے عراق کی مرجعیت کا حکم نہ ہوتا تو داعش دہشت گرد گروہ، اب تک خلیج فارس کے کئی ملکوں پر قبضہ کرچکا ہوتا۔ عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ عراق اور شام، اس وقت ایسے دو اسلامی ممالک ہیں جو داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف حقیقی طور پر برسرپیکار ہیں جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق کی مدد کے لئے بغداد نے کئی ملکوں سے رابطہ کیا مگر انھوں نے عراق کی مدد کرنے میں کسی بھی طرح کی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف چونتیس اسلامی ملکوں کا اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ سعودی عرب اور اس کے اتحاد میں شامل کئی ممالک، ایسے ہیں جو داعش دہشت گرد گروہ کی تشکیل اور اس کی سرگرمیوں کے حوالے سے بھرپور تعاون کرتے رہے ہیں۔ عراق کے وزیر اعطم نے اپنے بیان میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے حوالے سے بھی کہا ہے کہ امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمالی عراق پر ترکی کی فوجی لشکر کشی کے بارے میں بغداد کی حمایت کرنے کا یقین دلایا ہے۔ ترکی جانب سے شمالی عراق میں فوج تعینات کئے جانے کے واقعے کے بعد سے عراق اور ترکی کے تعلقات میں کشیدگی کا سلسلہ جاری ہے۔ ترکی، شمالی عراق سے اپنے فوجی واپس بلانے سے گریز کرتا رہا جس کے بعد عراق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ترکی کے خلاف شکایت کردی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button