پاکستان

نیشنل ایکشن پلان پر کور کمانڈرز کی تشویش، ملت جعفریہ کا موقف سچ ثابت ہوگیا

دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے بنائے جانے والے قانوں نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی اور اسکے بے اثر ہونے پر ملت جعفریہ کے موقف کی تائید کور کمانڈر میٹنگ میں نیشنل ایکشن پلان پر عدم اعتماد کی صورت میںسچ ثابت ہوگیا ہے۔

گزشتہ روز راولپنڈی میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں ملک کی داخلی سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا تھا، جس میں قومی ایکشن پلان پر صحیح سے عملدارآمد نا ہونے کی وجوہات پر بھی بات چیت کی گئی ، اس سے ایک روز قبل وزیراعظم سمیت دیگر اہم حکومتی عہداروں سے آرمی چیف سے ملاقات میںبھی اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ قومی ایکشن پلان کی سست روی میں اہم کردار دہشتگردوں اور مدارس کی بیرونی فنڈنگ اور فرقہ وارانہ کالعدم تنظیموں کی آزادی کو ٹھرایا گیا۔

دوسری جانب کور کمانڈر میٹنگ اور آرمی چیف کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے کامیابیوں کا اعلان کرنے والی پنجاب حکومت نے ایک مراسلے میں اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ’یہ بات محسوس کی گئی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نافذ کیے جانے والے نئے قانون کے حوالے سے معمولی کامیابی ہی حاصل ہوسکی ہے، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی رفتار انتہائی سست ہے۔

 

یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ ملت جعفریہ پاکستان کافی عرصہ سے اس بات کی جانب ملک کے مقتدر حلقوں کی توجہ مرکوز کرواتی رہی ہے کہ ملک میں قومی نیشنل ایکشن پلان سست روی کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اصل اہداف کھوچکا ہے، بارہا شیعہ سوشل میڈیا اور قومی شخصیات بالخصوص شیعہ رہنما علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے ہر پلٹ فارم پر اس مسئلہ کو اُٹھایا جارہا تھا جسکی تائید بالاآخر کورکمانڈر میٹنگ کی صورت میں سامنے آئی ہے جسمیں قومی ایکشن پلان کے اہداف حاصل کرنے میں سست روی کا اظہار سمیت اس کے وجوہات پر بھی بات چیت کی گئی۔

ملت جعفریہ سے وابسطہ میڈیا اور شخصیات بہت پہلے ہی اس بات کی نشاندہی کرچکی تھیں کہ قومی ایکشن پلان کا رخ دہشتگردوںسے موڑ کر عام عوام کی جانب کیا جارہاہے، ملٹر ی کورٹس میں عام کیسس کوبھیج کر حکومت سنگین جرائم جیسے بم دھماکوں اور دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث دہشتگردوں کو تحفظ دے رہی ہے، کالعدم فرقہ پرست اور دہشتگرد جماعتوں کو سیاسی پناہ دی جارہی ہےانکی سہولت کار ی کہیں نواز لیگ کے رانا ثنا ٗ اللہ توکہیں پیپلز پارٹی کے قیوم سومرو کررہے ہیں ،مدارس کی بیرونی امداد بدستور جاری ہے،پنجاب میں قومی ایکشن پلان کی آڑ میں نواز حکومت نےمحرم کی عزاداری کو محدود کردیا جبکہ دہشتگرد جماعتیں کھلے عام ریلی جلسے جلوس منعقد کررہے رہیں ہیں، سندھ میں صوبائی حکومت کالعدم جماعتوں سے سیاسی اتحادقائم کرکے الیکشن میں حصہ لیے رہی ہے، یہ قومی نیشل ایکشن پلان کی کھلی خلاف ورزی،یہ وہ  خدشات  ہیں جنکا اظہار بارہا ملت جعفریہ کی جانب سے کیا جاچکا ہے۔

نواز حکومت چونکہ ہمشہ سے دہشتگرد جماعتوں کی سیاسی اتحادی رہی ہے ، اسی سبب پہلے دن سے ہی اس جماعت نے قومی ایکشن پلان کو قبول نہیں کیا اور بعد میں اس قانون میں تحریف کرکے اسکا رخ عام عوام اور شہریوں کی جانب موڑ دیا، پنجاب میں حالیہ محرم الحرام میں حکومت کی قومی ایکشن پلان کے نام پر عزاداری کے خلاف اقدام اس بات کی دلیل ہیں۔

۸۰ ہزار جانوں کا نذرانہ دینے والی قوم اس قومی ایکشن پلان سے مایوس ہوتی جارہی ہے کیونکہ اسے سیاسی کھلاڑیوں نے متنازعہ بنادیا تھا ،جو انکی پاک افواج سے دشمنی کی اور دہشتگردوں سے مراسم کی اہم دلیل ہے۔

لیکن اب وقت آگیا ہے کہ فوری طور پر آرمی چیف سست روی کا شکار اور سیاسی نذر ہونے والے قومی ایکشن پلان کو اپنی حقیقی راہ پر لانے کے لئے اقدام اُٹھائیں عوام انکے شانہ بشانہ کھڑی منتظر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button