مشرق وسطی

بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ کا تشدد جاری

بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز کے پریس سیکریٹری باقر درویش نے کہا ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت نے محرم کے پہلے عشرے کے دوران سینتالیس بار سے زیادہ بنیادی انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے ملک کے سترہ علاقوں پر حملے کئے اور اکیس معاملات میں، مذہبی پرچم اور بینرز اکھاڑ کر ان کی بے حرمتی کی۔

بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز کے پریس سیکریٹری نے بتایا کہ شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے اسی طرح تیس علما، ذاکرین، شعرا اور دیگر اہم شخصیات کو پولیس اسٹیشنوں میں طلب کیا اور دو افراد کو باضابطہ گرفتار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکار ملک میں عوامی احتجاج اور مظاہروں کی بدستور سرکوبی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چار معاملات میں بحرینی پولیس نے پرامن مظاہرین پر ایسی گولیاں چلائیں جن کا استعمال عالمی سطح پر ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرین کی پولیس مظاہرین کے خلاف زہریلی آنسو گیس کا بھی استعمال کر رہی ہے۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کے مذہبی آزادیوں سے متعلق گروپ کے دائریکٹر میثم سلمان نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال محرم کے پہلے عشرے میں عزاداری کی رسومات کے خلاف شاہی حکومت کے اقدامات میں چھپن فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بحرین میں عوامی انقلابی تحریک کے شروع ہونے کے بعد سے بحرین کی شاہی حکومت مختلف طریقوں سے محرم کی مجالس اور جلوسوں کو سبوتاژ کرتی چلی آرہی ہے۔

ملک میں جمہوری تحریک کو کچلنے کے لئے بحرین کی شاہی حکومت ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی کی مسجدوں کو بھی شہید کر رہی ہے۔ بحرین کی آل خلیفہ حکومت اب تک سیکڑوں مساجد اور امام بارگاہوں کو منہدم کرچکی ہے۔

بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے اور اس ملک کے عوام جمہوریت کے قیام، مذہبی تعصبات کے خاتمے اور تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button