القائدہ رکن نے مدنی مسجد کے باہر 3 علماء کے قتل کا اعتراف کرلیا
مراکش کے علمائے کرا م کے قتل میں ملوث القائدہ کے کارکن کی جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔ملزم نے مراکش سے آئے ہوئے3علماء کو فائرنگ کر کےقتل کرنے کا اعتراف کیا ہے،2005میں القائدہ میں شمولیت اختیار کی تھی، تفصیلات نے مطابق پولیس نے تہرے قتل اور اقدام قتل کے مقدمات میں ملوث القائدہ کے کارکن سہیل احمد کی جے آئی ٹی رپورٹ انسدادہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج عبدالنعیم میمن کےپاس جمع کرادی، جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے روبروملزم نے اعتراف کیا تھا کی وہ 2005میں القائدہ میں شامل ہوا تھا،اہلیہ ناظم آبادکے علاقے میں واقع مدرسے میں استانی تھی، مدرسےکے منتظم مسعود میمن اور اس کی اہلیہ غیر ملکی صحافی کے قتل میں ملوث تھے، قتل کے بعد روپوش ہوگئےتھے، پہلا ٹاسک اسے ممنوعہ آلات،ریڈیو فراہم کرنےکا دیا گیا تھاجو کہ اس نے فراہم کیا تھا،2006میں خفیہ ایجنسیوں نے اسے خراست میں لیا تھا، 22 رووز بعد اسےرہا کردیا گیا تھا،2009 میں دوبارہ حراست میں لیا تھا، بعد ازاں اے وی سی سی کے حوالے کردیا تھاجنھوں نے اسکےخلاف اسلحہ ایکٹ کا مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا تھابعد ازاں عدالت نے اسے ضمانت پر رہا کردیا گیا،القائدہ کے غیر ملکی ارکان آصف اور سعدعرف احمد کے ہمرہ قتل کی واردات کرنےکا ٹاسک دیا گیا تھا،مراکش سے آئے ہوئے تبلیغی جماعت کے علماءکو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی، 3 دسمبر 2013 کو تبلیغ کی غرض سے مدنی مسجد سے نکلنے والے مراکش کے خطاب العواری اور عبدالحمیدالر طوی کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا جبکہ ہم وطن سلیاں کو زخمی کردیا تھا، پولیس نے جے آئی ٹی رپورٹ پیش کرنے کے بعد ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کی سخت مخالفت کی۔