دنیا

سویڈش لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ داعش کے ہتھے چڑھ گئی

سویڈین سے تعلق رکھنے والی پندرہ سالہ لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ بھاگ کر شام پہنچ گئی جہاں وہ دونوں داعش کے ہتھے چڑ ھ گئے ہیں ۔ویب سائٹ العربیہ کے مطابق پندرہ سالہ لڑکی جنوب مغربی شہر گوتھنبرگ کے نزدیک واقع قصبے براس میں اپنے گھر سے 31 مئی کو لاپتا ہوئی تھی،یہ لڑکی چھ ماہ کی حاملہ ہے جو کہ اپنے انیس سالہ بوائے فرینڈ مبینہ طور پر ترکی کے راستے شام پہنچے تھے اور وہاں آمد کے بعد انھیں القاعدہ سے وابستہ گروپ نے بھرتی کر لیا تھا۔انھیں اگست کے اوائل میں داعش کے دہشتگردو نے پکڑ لیا تھا۔
ان دونوں نے اس سال کے اوائل میں سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مسلمانوں کی رسم کے مطابق نکاح کر لیا تھا لیکن انھوں نے اپنے والدین کو اس شادی کی بھنک نہیں پڑنے دی تھی۔
اس لڑکی نے دوران حراست دو مرتبہ اپنی ساتھی کسی خاتون سے سیل فون لے کر اپنے والدین سے بات کی ہے اور انھیں بتایا ہے کہ وہ اپنی شادی سے متعلق داعش کی تصدیق کے منتظر ہیں۔لڑکی کی والدہ کا کہناہے کہ صورت حال بڑی خراب ہے اور اب داعش یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کی شادی جائز ہے یا نہیں،اس کے بعد اس کے خاوند لڑکے کو داعش کی بیعت کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اگر داعش والے شادی کو جائز قرار دے دیتے ہیں تو پھر انھیں الرقہ منتقل کردیا جائے گا جو حلب سے بھی بدتر جگہ ہے۔دوسری صورت میں اس لڑکی کو حلب کے شمال مشرق میں واقع قصبے منبج میں خواتین کے ایک گروپ کے سپرد کردیا جائے گا۔
سویڈش میڈیا نے سوموار کو اس لڑکی کے بھاگ کر ترکی کے راستے شام پہنچنے کی اطلاع دی ہے لیکن سویڈش وزارت خارجہ کے حکام نے اس کیس سے متعلق اپنے لب سی رکھے ہیں اور انھوں نے بہت تھوڑی تفصیل فراہم کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button