امریکہ علاقے کے ملکوں کو تقسیم کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہے
تہران کے خطیب نماز جمعہ نے علاقے میں سیکورٹی کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ پر علاقے کے ملکوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے-
تہران کے خطیب جمعہ حجت الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے آج نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا کہ امریکہ، شام، یمن اور عراق کو تقسیم کرنے کے درپے ہے- انہوں نے کہا کہ امریکہ یہ سارے مظالم اور غیر قانونی اقدامات، اسرائیل کی حمایت میں انجام دے رہا ہے- حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران ہمیشہ عوامی ووٹوں کے ذریعے وجود میں آنے والی حکومتوں کا حامی رہا ہے، کہا کہ امریکہ نے اپنی چال بازیوں سے علاقے کے مسلم ملکوں کو بحرانوں سے دوچار کیا ہے اور وہ علاقے میں بدامنی پھیلانے کے لیے علاقے کی ڈکٹیٹر حکومتوں کو اپنے ہتھیار فراہم کر رہا ہے- تہران کے خطیب نماز جمعہ نے کہا کہ مسلم قوموں کو چاہیئے کہ علاقے میں اپنے اتحاد کے تحفظ کے ذریعے اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں اور منصوبوں کو ناکام بنا دیں- حجت الاسلام کاظم صدیقی نے اسی طرح ویانا مذاکرات میں ایران کی ایٹمی کامیابی کے بارے میں کہا کہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم اور ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کو چاہیے کہ ایٹمی مذاکرات میں طے پانے والے تمام مسائل اور اس کے ممکنہ نقصانات سے عوام کو آگاہ کرے- انھوں نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد ایران اور امریکہ کے تعلقات برقرار ہونے پر مبنی بعض بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عالمی استکبار کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے اور کبھی بھی عدل و انصاف اور ظلم میں ساز باز نہیں ہو سکتی- حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے ویانا ایٹمی سمجھوتے کے بعد بعض امریکی حکام کے ہٹ دھرمانہ بیانات اور رجز خوانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے سمجھوتے کے بعد اس بات کا دعوی کیا تھا کہ انہوں نے ایرانی قوم کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے لیکن اقوام عالم کو یہ جان لینا چاہیئے کہ ایران کی قوم ، گذشتہ چھتیس برسوں سے امریکہ اور سامراجی طاقتوں کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے اور وہ کبھی بھی ان کی توسیع پسندیوں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گی- تہران کے خطیب نماز جمعہ نے کہا کہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کو چاہیئے کہ وہ ویانا سمجھوتے میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئےاقدام کرے اور دشمن کی خلاف ورزیوں اور عہد شکنی کا احتیاط کے ساتھ جائزہ لے-